
موضوعاتی فہرست
عقیدہ
دکھائیں›


حدیث اور علوم حدیث
دکھائیں›


قرآن اور علوم قرآن
دکھائیں›


خانگی فقہ
دکھائیں›


فقہ اور اصول فقہ
دکھائیں›


آداب، اخلاق، رقت آمیزی
دکھائیں›


تعلیم و دعوت
دکھائیں›


نفسیاتی اور سماجی مسائل
دکھائیں›


تاریخ اورسیرت
دکھائیں›


تربیت و پرورش
دکھائیں›


ملازمت کے احکام
کافروں کے ہاں کام کرنے کا کیا حکم ہے اگر وہاں مرد و زن کا ماحول مخلوط ہو اور وہ گھنٹوں اپنے دین کی باتیں بھی کرتے ہوں؟
کافر کے ہاں ملازمت جائز ہے، بشرطیکہ وہ کافر شخص کی خدمت کی نوعیت کی نہ ہو۔ نیز مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی ایسے عمل کے لیے کافر کے پاس کام کرے جو شریعت میں منع ہے، جیسے شراب بنانا، خنزیر چَرانا وغیرہ۔ اور یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اسلامی احکام کی پابندی کرے، یعنی سلام کرنا، تعزیت کرنا ، مبارکباد پیش کرنا وغیرہ کے متعلق جو شرعی ہدایات ہیں ان کی پاسداری کرے۔ اسی طرح مرد و زن کے مخلوط ماحول میں کام کرنا اصولی طور پر حرام ہے، کیونکہ اس میں بہت سی خرابیاں اور خطرات پائے جاتے ہیں، اور اگر یہ اختلاط کفار کے ساتھ ہو تو خرابی اور زیادہ بڑھ جاتی ہے، کیونکہ ان میں بے حیائی، ناجائز تعلقات اور ان غلط امور سے متعلق باتیں عام ہوتی ہیں۔محفوظ کریںمرد و زن کے مخلوط ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر کی ملازمت
محفوظ کریںادنی اور اعلی ملازمتوں اور پیشوں کے متعلق اسلام کا موقف
محفوظ کریںایک ملازم خاتون کو اس کی سہیلی لیٹ ہونے پر مالک کے علم میں لائے بغیر حاضری لگانے کا کہتی ہے۔
محفوظ کریںدوران ڈیوٹی ملازم کے عذر یا بغیر عذر کے باہر جانے کا حکم
محفوظ کریںکسی جگہ ملازمت کے لیے سی وی پیش کرتے ہوئے کچھ عملی تجربات کا ذکر نہ کرنا۔
محفوظ کریںملازم کو مالک کی طرف سے ٹکٹ کی رقم ملے گی، چنانچہ اگر ملازم اپنے ذاتی ویزا کارڈ کو استعمال کرتے ہوئے ٹکٹ خریدے اور اسے پوائنٹس ملیں تو کیا مالک کو اس حوالے سے اطلاع کرے؟
محفوظ کریںحرام کمائی کی اقسام، صحابہ کرام کی کمائی کے ذرائع اور افضل ترین ذریعہ معاش
محفوظ کریںدستاویزات اور مختلف پارسل بذریعہ ڈاک منتقل کرنے والی کمپنی میں کام کرنے کا حکم
محفوظ کریںمغربی ممالک میں پراپرٹی کی دلالی کا کام کرنے کا حکم
محفوظ کریں