کافروں کے ہاں کام کرنے کا کیا حکم ہے اگر وہاں مرد و زن کا ماحول مخلوط ہو اور وہ گھنٹوں اپنے دین کی باتیں بھی کرتے ہوں؟

سوال: 326027

میری ملازمت ایک ایسی کمپنی میں ہے جس کے مالکان اور بانی عیسائی ہیں، اور وہاں زیادہ تر عملہ بھی عیسائی ہے، تو کیا میری آمدن حرام شمار ہو گی؟ اور کیا ان کو اسلام کی دعوت نہ دینا میرے لیے مواخذے کا باعث ہے؟ میں اپنی اخلاقیات اور برتاؤ کے ذریعے اسلام کی اچھی تصویر پیش کرنے کی کوشش کرتی ہوں، تو کیا یہی کافی ہے؟ نیز ان کے ساتھ اختلاط کے باعث جب وہ اپنے مذہب جیسے روزہ، چرچ کی خدمت وغیرہ کی بات کرتے ہیں اور میں اس پر کوئی اعتراض نہیں کرتی تو کیا میری اس پر بھی پکڑ ہو گی؟ میں عموماً ان کی باتوں کو نظر انداز کرتی ہوں اور وہیں پر موجود رہتی ہوں، مگر بہرحال ہم انسان ہیں، اور وہ میرے سامنے گھنٹوں ایسی باتیں کرتے ہیں۔

جواب کا خلاصہ

کافر کے ہاں ملازمت جائز ہے، بشرطیکہ وہ کافر شخص کی خدمت کی نوعیت کی نہ ہو۔ نیز مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی ایسے عمل کے لیے کافر کے پاس کام کرے جو شریعت میں منع ہے، جیسے شراب بنانا، خنزیر چَرانا وغیرہ۔

اور یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اسلامی احکام کی پابندی کرے، یعنی سلام کرنا، تعزیت کرنا ، مبارکباد پیش کرنا وغیرہ کے متعلق جو شرعی ہدایات ہیں ان کی پاسداری کرے۔

اسی طرح مرد و زن کے مخلوط ماحول میں کام کرنا اصولی طور پر حرام ہے، کیونکہ اس میں بہت سی خرابیاں اور خطرات پائے جاتے ہیں، اور اگر یہ اختلاط کفار کے ساتھ ہو تو خرابی اور زیادہ بڑھ جاتی ہے، کیونکہ ان میں بے حیائی، ناجائز تعلقات اور ان غلط امور سے متعلق باتیں عام ہوتی ہیں۔

متعلقہ جوابات

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اول: غیر مسلم کے ہاں کام کرنا

غیر مسلم کے ہاں ملازمت کرنا، بشرطیکہ اس کی ذاتی خدمت نہ ہو، جائز ہے۔

جیسا کہ ’’الموسوعة الفقهية‘‘ (جلد 19، صفحہ 45) میں ہے:

’’فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کافر مسلمان کی خدمت کر سکتا ہے۔ اور اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ مسلمان کافر کے پاس کسی معین عمل کے لیے اجرت پر کام کر سکتا ہے، جیسے کپڑا سینا، مکان بنانا، کھیتی باڑی کرنا وغیرہ؛ کیونکہ علی رضی اللہ عنہ نے ایک یہودی کے لیے پانی کھینچنے کا کام کیا اور ہر ڈول کے بدلے ایک کھجور لی، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو اس کی خبر دی گئی تو آپ نے انہیں منع نہیں فرمایا۔ نیز یہ کہ اجیر (مزدور) جب کسی عمل کی ذمے داری لیتا ہے تو وہ یہ کام خود یا کسی اور سے بھی کروا سکتا ہے۔

لیکن فقہاء کا اس پر بھی اتفاق ہے کہ مسلمان اپنے آپ کو ایسے کام کے لیے اجرت پر نہیں دے سکتا جو اس کے لیے شرعاً جائز نہیں، جیسے شراب کشید کرنا، خنزیر چَرانا وغیرہ۔‘‘ ختم شد۔

اس کے ساتھ یہ شرط بھی ہے کہ وہ اسلامی احکام کی پابندی کرے، جیسے کافروں کو سلام کرنا، ان کے سلام کا جواب دینا، تعزیت کرنا اور مبارکباد دینا وغیرہ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا:

’’ایک شخص کفار کے ساتھ کام کرتا ہے، آپ اسے کیا نصیحت کریں گے؟‘‘

تو آپ نے جواب دیا:

’’ہم اس بھائی کو جو کفار کے ساتھ کام کر رہا ہے، نصیحت کرتے ہیں کہ وہ ایسی ملازمت تلاش کرے جہاں اللہ اور اس کے رسول کے دشمن، یعنی غیر مسلم نہ ہوں۔ اگر ایسا ممکن ہو تو یہی بہتر ہے۔ لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اس پر کوئی حرج نہیں؛ کیونکہ وہ اپنے کام میں مشغول ہیں، اور یہ اپنے کام میں۔

البتہ یہ شرط ہے کہ اس کے دل میں ان کے لیے محبت، دوستی اور قربت نہ ہو، اور وہ شریعت کے ان احکام پر عمل کرے جو ان سے سلام و کلام، سلام کا جواب، جنازے میں شرکت، ان کے تہواروں میں شمولیت اور تہنیت وغیرہ سے متعلق ہیں۔ لہٰذا نہ وہ ان کے جنازے میں شریک ہو، نہ وہاں حاضر ہو، نہ ان کے تہواروں میں شریک ہو، اور نہ ہی ان پر تہنیت پیش کرے۔‘‘ ختم شد

فتاویٰ ابن عثیمین: ( جلد 3، صفحہ 39)

دوم: مرد و زن کے مخلوط ماحول میں ملازمت کی ممانعت

مخلوط ماحول میں کام کرنا اصولی طور پر ناجائز ہے، کیونکہ اس میں کئی خرابیاں اور شرعی قباحتیں پائی جاتی ہیں، جیسا کہ اس کی وضاحت سوال نمبر: (1200)، (50398)، (106815) کے جوابات میں کی جا چکی ہے۔

اور اگر یہ اختلاط کفار کے ساتھ ہو تو خرابی مزید بڑھ جاتی ہے، کیونکہ ان کے درمیان بے حیائی اور ناجائز تعلقات بہت زیادہ پائے جاتے ہیں نیز اس پر گفتگو کثرت سے ہوتی ہے۔ اور اگر ان کے دینی امور اور عبادات پر گفتگو طویل عرصے تک ہو، تو یہ واقعتاً ایک بہت بڑی آزمائش ہے۔ اس لیے اپنی حفاظت کریں، ایسے کام سے دور رہیں، اور کوئی ایسا کام تلاش کریں جس میں اختلاط نہ ہو؛ کیونکہ دین کی حفاظت مال کی حفاظت پر مقدم ہے۔

کفار کو اسلام کی دعوت دینے کے حکم کی وضاحت کے لیے دیکھیے: سوال نمبر: (177381)

واللہ اعلم

حوالہ جات

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android