
زمرہ جات
عقیدہ
دکھائیں›


حدیث اور علوم حدیث
دکھائیں›


قرآن اور علوم قرآن
دکھائیں›


خانگی فقہ
دکھائیں›


فقہ اور اصول فقہ
دکھائیں›


آداب، اخلاق، رقت آمیزی
دکھائیں›


تعلیم و دعوت
دکھائیں›


نفسیاتی اور سماجی مسائل
دکھائیں›


تاریخ اورسیرت
دکھائیں›


تربیت و پرورش
دکھائیں›


عدت
عورت کے لیے دوران عدت بیمار والدہ کی عیادت کے لیے گھر سے جانے کا حکم
خاوند کی وفات پر یا طلاق بائن کی عدت گزارنے والی عورت کے لیے جائز ہے کہ دن میں اپنی بیمار والدہ کی عیادت کے لیے جا سکتی ہے بشرطیکہ رات واپس آ جائے اور اپنے گھر میں رات گزارے، اس حوالے سے قاعدہ یہ ہے کہ: "عدت گزارنے والی عورت کے لیے ضرورت پڑنے پر دن میں گھر سے نکلنا جائز ہے"، یہاں بیمار والدہ کی عیادت شرعی طور پر معتبر ضرورت ہے؛ کیونکہ اس سے باہمی مانوسیت پیدا ہو گی اور والدہ کے ساتھ حسن سلوک بھی۔ تاہم اگر ابھی طلاق رجعی ہے تو پھر اس کے لیے اپنے خاوند سے اجازت لینا بھی شرط ہے؛ کیونکہ طلاق رجعی والی خاتون ابھی بھی خاوند کی بیوی ہی ہوتی ہے، اسے وہ تمام حقوق حاصل ہوتے ہیں جو بیوی کو حاصل ہوتے ہیں، اور اس پر وہ تمام ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جو بیوی پر ہوتی ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے تفصیلی جواب ملاحظہ فرمائیں۔محفوظ کریںمطلقہ عورت کا خاوند کی اجازت سے کہیں اور عدت گزارنے کا حکم ، نیز طلاق سے قبل عورت خاوند کے گھر نہ ہو تو عدت گزارنے کے لیے واپسی لازم ہو گی؟
محفوظ کریںخاوند کی وفات پر سوگ اور چاروں فقہی مذاہب کے مطابق لازمی امور
محفوظ کریںہجری تاریخ کے مطابق بیوہ کی عدت کا حساب
محفوظ کریںجزوی جدائی اور کامل جدائی میں فرق، رجعی طلاق والی خاتون کا عدت کے دوران گھر سے باہر جانے کا حکم
محفوظ کریںخلع والی عورت کیلیے لازمی نہیں ہے کہ وہ اپنے خاوند کے گھر میں عدت گزارے۔
محفوظ کریںكيا بيوہ عورت دوران اپنے داماد كے سامنے آ سكتى ہے؟
محفوظ کریںخاوند نے طلاق دى اور دوران عدت كسى اور سے شادى كر لى
محفوظ کریںاپنی بیوی کو طلاق بائنہ دے دی، اور پھر اسکی عدت کے دوران ہی فوت ہوگیا، تو کیا وہ اسکی وارث بنے گی؟
محفوظ کریںآپريش كے ذريعہ رحم ختم كرنے والى عورت كى عدت
محفوظ کریں