
زمرہ جات
عقیدہ
دکھائیں›


حدیث اور علوم حدیث
دکھائیں›


قرآن اور علوم قرآن
دکھائیں›


خانگی فقہ
دکھائیں›


فقہ اور اصول فقہ
دکھائیں›


آداب، اخلاق، رقت آمیزی
دکھائیں›


تعلیم و دعوت
دکھائیں›


نفسیاتی اور سماجی مسائل
دکھائیں›


تاریخ اورسیرت
دکھائیں›


تربیت و پرورش
دکھائیں›


نفقہ
کیا والدہ اپنی زیرِ تربیت بچوں کے پیسوں سے کچھ رقم لے سکتی ہے؟
بچوں کی پرورش کرنے والی والدہ اپنے بچوں کے پیسوں میں سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے رقم لے سکتی ہے، بشرطیکہ والدہ کے پاس اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے کوئی اور ذریعہ آمدن نہ ہو ۔محفوظ کریںکیا بچوں کے لیے سامانِ آسائش مہیا کرنا بھی والد پر واجب ہے؟
شریعت نے رشتہ داروں اور اولاد کے ساتھ مالی استطاعت کے مطابق ان کی ضروریات پوری کرنے کی ترغیب دلائی ہے، تاہم اگر والدین کی جانب سے کچھ آسائشی چیزیں فراہم نہ کی جائیں تو اس کی بھی کوئی نہ کوئی وجہ ہو گی، اس لیے بچوں کو اس پر منفی رد عمل نہیں دینا چاہیے، عام طور پر اس کا فائدہ فوری یا آئندہ کسی وقت بھی بچوں کو ہی ہو گا۔محفوظ کریںشریعت میں بخل کی تعریف
جو شخص اپنی بیوی اور بچوں پر اپنی حیثیت کے مطابق کما حقہ خرچ نہیں کرتا تو وہ بخیل ہے۔محفوظ کریںمدت حضانت کب ختم ہوتی ہے اور اس کے بعد بچوں کے اخراجات کس کے ذمہ ہوں گے؟
محفوظ کریںجب ماں مالدار ہو اور باپ تنگ دست ہو تو کیا ماں پر اپنے غریب بیٹے کی شادی کرنا واجب ہے؟
محفوظ کریںاگر بیٹا اپنے یومیہ جیب خرچ سے صدقہ کرے تو کیا اس کا اجر والد کو ملے گا یا بیٹے کو؟
محفوظ کریںاپنی والدہ کے علاج کے لیے قرضہ لیا تو کیا ترکے کی تقسیم سے پہلے اس رقم کو منہا کیا جائے گا؟
محفوظ کریںاسکے والد ہر ماہ اسکے لئے کچھ رقم بھیجتے ہیں، تو کیا اس مال میں بھی کوئی زکاۃ ہے؟
محفوظ کریںخاوند كى رضامندى كے بغير تنگ دست والدين پر خرچ كرنا
محفوظ کریںوالد اپنے بيٹے كا نفقہ كب تك برداشت كريگا ؟
محفوظ کریں