اگر نمازی وبائی امراض سے بچاؤ کی غرض سے صف میں الگ الگ کھڑے ہیں، تو پھر ستونوں کے درمیان صف بندی کی ممانعت کی کوئی وجہ باقی نہیں رہتی، اور اس حالت میں ستونوں کے درمیان صف بنانے میں کسی قسم کی کوئی کراہت نہیں ہے۔
کرونا وائرس کے باعث مقتدیوں کا صفوں میں فاصلہ رکھتے ہوئے ستونوں کے درمیان صف بندی کرنے کا حکم
سوال: 346333
جب کوئی نمازی دوران نماز مسجد میں داخل ہو ، اور اسے نظر آئے کہ نمازیوں نے مسجد کے ستونوں کے درمیان بھی صف بندی کی ہوئی ہے، حالانکہ انہیں ستونوں کے درمیان صف بنانے کی ضرورت بھی نہیں تھی؛ کیونکہ مسجد میں رش نہیں تھا، تو کیا پھر بھی ستونوں کے درمیان ان کے ساتھ صف میں شامل ہو جائے؟ یا پھر ستونوں سے دور اکیلے ہی نئی صف بنا لے؟ نیز یہ بھی بتلائیں کہ کرونا وائرس کی وجہ سے نمازیوں کو صف بندی میں فاصلہ رکھنے کا کہا جا رہا ہے تو کیا اب بھی ستونوں کے درمیان صف بندی کرنا منع ہو گا؟ یا اب ستونوں کے درمیان صف بنانا جائز ہو گا؛ کیونکہ اب تو کوئی بھی صف متصل ہے ہی نہیں؟
جواب کا خلاصہ
جواب کا متن
مشمولات
اول:
مسجد میں ستونوں کے درمیان نماز کا حکم
مقتدیوں کو ستونوں کے درمیان صف بندی کرنے سے منع کیا گیا ہے، الا کہ کوئی ضرورت ہو تو پھر ستونوں کے درمیان بھی صف بنائی جا سکتی ہے، اس کی مثال یہ ہے کہ کوئی نمازی مسجد میں آئے اور اسے جماعت میں شامل ہونے کے لیے ستونوں کے درمیان میں ہی جگہ ملے تو وہ شخص وہاں پر جماعت میں شامل ہو سکتا ہے، جیسے کہ اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (135898) کے جواب میں گزر چکی ہیں۔
دوم:
ستونوں کے درمیان نماز ادا کرنے سے ممانعت کا سبب
ستونوں کے درمیان نماز پڑھنے سے ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اصولی طور پر صف متصل ہونی چاہیے درمیان میں فاصلہ نہ ہو، اور نمازی صف میں جڑ کر کھڑے ہوں۔
اس کی دلیل سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اپنی صفوں کو سیدھا کرو؛ کیونکہ میں تمہیں اپنی کمر کی جانب سے بھی دیکھتا ہوں۔) سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم میں سے ہر ایک اپنا کندھا اپنے ساتھی کے کندھے کے ساتھ جوڑتا تھا، اور اپنا قدم اپنے ساتھی کے قدم کے ساتھ لگاتا تھا۔ اسے بخاری: (725) نے روایت کیا ہے۔
علامہ ابن القطان الفاسی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا کہنا کہ: " تو ہم میں سے ہر ایک اپنا کندھا اپنے ساتھی کے کندھے کے ساتھ جوڑتا تھا، اور اپنا قدم اپنے ساتھی کے قدم کے ساتھ لگاتا تھا " یہ موقف مجمع علیہ ہے۔" ختم شد
"الإقناع" (1/150)
صف کے درمیان اگر ستون آئے گا تو اس سے صف متصل نہیں رہ سکے گی۔
علامہ ابن المفلح رحمہ اللہ "الفروع" (3 / 59) میں کہتے ہیں:
"مقتدی کا ستونوں کے درمیان کھڑے ہونا مکروہ ہے، امام احمد کہتے ہیں کہ اس سے صف میں اتصال منقطع ہو جاتا ہے۔" ختم شد
اب وبائی امراض سے بچاؤ کی صورت میں فاصلے کے ساتھ بنائی گئی صف میں یہ علت اور سبب موجود نہیں ہے؛ کیونکہ ستونوں کے درمیان صف بنائی جائے یا نہ بنائی جائے فاصلہ پھر بھی صفوں میں موجود رہے گا؛ کیونکہ ستون درمیان میں آئیں یا نہ آئیں، صف میں فاصلہ قائم رہے گا۔
چنانچہ اس حالت میں ستون صف کے منقطع ہونے کا باعث نہیں ہو گا، تو جب ستون صف کے منقطع ہونے کا سبب نہیں ہو گا تو ان کے درمیان میں صف بنانا بھی جائز ہو گا؛ کیونکہ حکم علت کے وجود پر ہوتا ہے، اور علت زائل ہونے پر حکم بھی زائل ہو جاتا ہے۔
ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"جب صاحب شریعت نے کسی حکم کو کسی سبب یا علت کے ساتھ منسلک کیا ہو تو اس کے زائل ہونے سے وہ حکم بھی زائل ہو جاتا ہے۔ پوری شریعت میں یہی قاعدہ اور اصول کار فرما ہے۔" ختم شد
"أعلام الموقعين" (5 / 528 – 529)
وبائی مرض کے باعث صفوں میں فاصلہ رکھتے ہوئے ستونوں کے درمیان صف بندی کرنے کا حکم
حاصل کلام:
اگر نمازی وبائی امراض سے بچاؤ کی غرض سے صف میں الگ الگ کھڑے ہیں، تو پھر ستونوں کے درمیان صف بندی کی ممانعت کی کوئی وجہ باقی نہیں رہتی، اور اس حالت میں ستونوں کے درمیان صف بنانے میں کسی قسم کی کوئی کراہت نہیں ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب