کسی بھی کام کو کرنے کے لیے کاروباری شراکت داری قائم کرنا صحیح ہے، فقہائے کرام اسے "شرکۃ الابدان" کا نام دیتے ہیں، اس میں ہر شریک وصولی اور ادائیگی کے لیے اپنے دیگر شرکائے کاروبار کا وکیل بھی ہوتا ہے۔
جیسے کہ کشاف القناع (3/ 527) میں ہے کہ:
"اصطلاح "شرکۃ الابدان" عربی لغت کے اعتبار سے "شرکۃ بالابدان" ہے، تو حرف جر حذف کر کے اسے مرکب اضافی بنا دیا گیا، اور اسے یہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ تمام شرکاء بدنی طور پر منافع کمانے کے لیے کاروبار میں شریک ہوتے ہیں۔
اس کی دو قسمیں ہیں:
پہلی قسم: دو یا دو سے زیادہ شریک ایک کاروبار میں جسمانی طور پر شریک ہو کر اپنے ذمہ آنے والے کام مکمل کو کریں، تو یہ کاروباری شراکت صحیح ہے۔ ۔۔ چاہے شراکت داروں کا پیشہ الگ الگ ہی کیوں نہ ہو، مثلاً: لوہار ، بڑھئی اور درزی مل کر کوئی کام کریں۔ اس کے جواز کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے حلال کام کے لیے کاروباری شراکت داری قائم کی ہے، اس لیے یہ اسی طرح صحیح ہے جیسے سب کا پیشہ یکساں ہونے کی صورت میں صحیح ہوتی ہے۔
اب اگر شراکت داروں میں سے کوئی بھی کام پکڑے تو وہ دونوں کی ذمہ داری میں ہو گا، دونوں میں سے ہر ایک سے اس کا مطالبہ کیا جائے گا، اور دونوں پر اس کام کو مکمل کرنا لازم ہو گا؛ کیونکہ اس شراکت داری کی بنیاد ہی کام کرنے کی ذمہ داری لینے پر ہے، تو گویا کام پکڑنے والا شریک دوسرے شریک کے ذمہ ہونے والے کام کی ذمہ داری اٹھا رہا ہے۔
اگر دونوں میں سے کسی کو مطلوبہ کام نہیں آتا تو وہ اس کام کے لیے کسی کو ذمہ داری دے گا تا کہ مطلوبہ کام مکمل ہو اور گاہک کی ضرورت بھی پوری ہو اور انہیں اجرت مل جائے۔۔۔۔
دونوں شریکوں میں سے ہر ایک کام کی اجرت کا مطالبہ کر سکتا ہے، چاہے یہ کام دونوں میں سے کسی نے بھی پکڑا ہو۔
اسی طرح گاہک بھی اجرت کی رقم دونوں میں سے کسی ایک کو پکڑا سکتا ہے اس طرح گاہک بری الذمہ بھی ہو جائے گا۔ کیونکہ دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کا وکیل ہے۔
اگر اجرت کی رقم دونوں شراکت داروں میں سے کسی ایک کے پاس تلف ہو جائے اور اس نے کسی قسم کی کوتاہی اور سستی نہ کی ہو تو وہ دونوں کی ضمانت میں ہو گی، اور دونوں اس نقصان میں شریک ہوں گے؛ کیونکہ دونوں ہی وصولی اور ادائیگی میں ایک دوسرے کے وکیل ہیں۔" ختم شد
اس بنا پر: آپ تینوں کی ذمہ داری ہے کہ آپ مطلوبہ ڈیزائن کسٹمر کو مہیا کریں، چاہے یہ ڈیزائن تیار کرنے کا کام صرف آپ نے پکڑا تھا، پھر اگر وصول کردہ اجرت تم میں سے کسی کی بھی سستی اور کوتاہی کے بغیر تلف ہو گئی تو وہ بھی تم تینوں پر ہی لازم ہو گی، یعنی آپ تینوں ہی گاہک کو یہ رقم واپس کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
اور اگر گاہک کو آپ کی شراکت داری کا علم نہیں ہے جیسے کہ سوال میں آپ نے بتلایا ہے کہ تو گاہک آپ سے ہی مطالبہ کرے گا، اور آپ پر لازم ہے کہ آپ اسے پیسے واپس کریں، اور آپ اپنے شراکت داروں سے پیسے وصول کریں گے۔
آپ کے شراکت داروں کی طرف سے ٹال مٹول کرنے کا یہ کوئی جواز نہیں ہے کہ تم تینوں کی کاروباری شراکت میں ڈیزائننگ کی ذمہ داری تم پر ہوتی تھی؛ کیونکہ کاروباری شراکت داری کا تقاضا ہی یہی ہوتا ہے کہ کبھی ایسا کام بھی پکڑ لیا جاتا ہے جو صرف کسی شریک نے ہی کرنا ہوتا ہے، جبکہ اسے کرنے کے ذمہ دار سبھی ہوتے ہیں اور تبھی منافع میں شریک بنتے ہیں۔ بلکہ یہاں تو یہ بھی واضح ہے کہ وصول کردہ رقم آپ سب پر خرچ کی گئی ہے!
واللہ اعلم