رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ ہو، کیونکہ ان دونوں کا تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘ یہ روایت مسند احمد، سنن ترمذی: 2091 اور صحیح الجامع: 2546 میں ہے۔
اور اللہ تعالیٰ نے سیدنا یوسف علیہ السلام کے قصے میں فرمایا: وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَنْ نَفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ ترجمہ: ’’اور جس عورت کے گھر میں وہ تھے، اس نے یوسف سے گناہ کا ارادہ کیا، دروازے بند کر لیے اور کہا: آ جاؤ۔‘‘ [یوسف: 23]
لہٰذا کسی بھی مرد کے لیے کسی اجنبی عورت کے ساتھ خلوت اختیار کرنا جائز نہیں، نہ کسی گھر میں، نہ دفتر میں، نہ کسی کلینک یا مطب میں، نہ لفٹ میں، نہ گاڑی میں اور نہ کسی اور جگہ، کیونکہ یہ ایسی صورت ہے جو حرام میں پڑنے کا سبب اور ذریعہ بنتی ہے، اور شیطان انسان کو گناہ میں گرانے اور گناہ کو خوشنما بنا کر پیش کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے۔
فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اجنبی عورت کے ساتھ خلوت حرام ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ :
’’کسی مرد کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ ایسی عورت کے ساتھ تنہا ہو جو نہ اس کی محرم ہو اور نہ بیوی، کیونکہ خلوت میں شیطان ان دونوں کے دلوں میں حرام کام کے وسوسے ڈالتا ہے۔‘‘ ختم شد
الموسوعۃ الفقہیۃ: (19/267)
حتیٰ کہ اگر کوئی مرد عورت کو قرآن بھی سکھا رہا ہو، تب بھی اس کے لیے اس کے ساتھ تنہا ہونا جائز نہیں۔ اسی طرح اگر وہ عورت کے ساتھ اکیلا ہو تو اس کی امامت بھی نہیں کر سکتا۔ خلوتِ حرام کی پہچان یہ ہے کہ مرد اور عورت اس حالت میں ہوں کہ ان کی موجودگی اور حرکات و سکنات عام لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہوں۔ فتح الباری: (9/333)
ٹیکسی ڈرائیور کی حالت یہ ہوتی ہے کہ وہ سنسان راستوں یا ہائی ویز سے گزرتا ہے، اور گاڑی کا اندرونی ڈھانچہ سواری کے زیادہ تر بدن کو چھپائے رکھتا ہے۔
ایسی حالت میں ممنوع بات چیت یا کسی حرام بات پر باہمی رضا مندی کی راہ بھی پیدا ہو سکتی ہے، اور ایسی تنہائیوں سے بہت سی المناک اور افسوسناک کہانیاں، نیز تباہ کن گناہ جنم لے چکے ہیں۔
ہماری شریعت نہایت حکمت والی اور مضبوط اصولوں والی ہے، جو شر اور حرام کی طرف لے جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیتی ہے۔ لہٰذا اجنبی مرد اور عورت کے درمیان خلوت سے مکمل اجتناب لازم ہے۔
ٹیکسی چلانے والے شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی اجنبی عورت کو اکیلا سوار نہ کرے، اور ایسی سواری سے اجتناب کرے، الا یہ کہ کسی اشد مجبوری کی حالت ہو، جیسے کہ حادثے میں زخمی کو اسپتال لے جانا وغیرہ۔
اور اللہ ہی توفیق دینے والا ہے۔