محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
7,80122/جمادى الثانية/1437 , 31/مارچ/2016

نماز استسقا پڑھنے کی کیا دلیل ہے؟

سوال: 182416

کیا نماز استسقا پڑھنا صحیح ثابت ہے؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

نماز استسقا پڑھنا صحیح احادیث اور سلف صالحین کے عمل سے ثابت ہے، چنانچہ ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نماز استسقا سنت مؤکدہ ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی سنت کیساتھ ساتھ خلفائے راشدین کے عمل  سے بھی ثابت ہے" انتہی
"المغنی" (2/148)

چنانچہ ابو داود : (1165) ترمذی:  (558) نسائی:  (1506) اور ابن ماجہ:  (1266) میں اسحاق بن عبد اللہ بن کنانہ سے مروی ہے کہ ولید بن عقبہ  نے مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف نماز استسقاء کے بارے میں نبوی  طرز عمل پوچھنے کیلئے ارسال کیا اس وقت ولید مدینہ منورہ کا گورنر تھا، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  پراگندہ حالت میں تواضع، عاجزی ، انکساری کیساتھ  باہر میدان میں آئے آپ منبر پر چڑھے ، اور تمہارے آج کل کے خطبوں کی طرح کوئی خطبہ نہ دیا تاہم آپ کافی دیر تک دعا اور عاجزی وانکساری کا اظہار کرتے رہے، اور تکبیرات کہتے رہے، پھر آپ نے دو رکعتیں ایسے ہی پڑھائیں جیسے عید کی نماز پڑھی جاتی ہے"
اس حدیث کو البانی نے "صحیح ابو داود" میں حسن کہا ہے۔

واللہ اعلم.

حوالہ نمبر

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android