نمازِ کسوف (گرہن کی نماز) صرف اس وقت مشروع ہے جب سورج یا چاند کا گرہن ظاہر طور پر دیکھا جائے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے: "سورج اور چاند کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے، پس جب تم انہیں دیکھو تو نماز پڑھو اور دعا کرو یہاں تک کہ گرہن ختم ہو جائے۔" ( صحیح بخاری: 982، صحیح مسلم: 1521)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
اگر سورج پر بادل ہوں اور اخبارات میں پہلے ہی خبر آ چکی ہو کہ فلاں وقت گرہن لگے گا، تو کیا گرہن نظر نہ آنے کے باوجود نماز پڑھی جائے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"اخباری خبروں یا فلکیاتی حسابات پر اعتماد کرتے ہوئے نمازِ کسوف پڑھنا جائز نہیں، اگر آسمان بادلوں سے ڈھکا ہو اور گرہن نظر نہ آ رہا ہو، تو نماز نہیں پڑھی جائے گی۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے نماز کو گرہن دیکھنے سے مشروط کیا ہے، جیسا کہ فرمایا: (جب تم اسے دیکھو تو نماز پڑھو)۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی حکمت کے تحت کچھ لوگوں سے گرہن کو مخفی رکھے۔"
مجموع الفتاوی: (16/309)
انہوں نے مزید کہا:
"فلکیاتی حسابات کی بنیاد پر گرہن کا اعلان کرنے سے ایک اور مسئلہ پیدا ہو گیا ہے، بعض اوقات جزوی گرہن بہت معمولی ہوتا ہے، جو واضح طور پر نظر بھی نہیں آتا، مگر لوگ جلد بازی میں نماز پڑھنے لگتے ہیں۔ جیسے ایک دو سال پہلے ہوا کہ گرہن کا اعلان تو ہوا، مگر وہ واضح نہیں تھا، تو ایسی صورت میں نماز پڑھنا جائز نہیں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جب تم اسے دیکھو تو نماز پڑھو)۔
ماہرین فلکیات بعض اوقات کسوف سے مراد محض روشنی کی کمی لیتے ہیں، یعنی چاند یا سورج کی روشنی مدھم ہو جاتی ہے، مگر جزوی یا کلی گرہن واضح نہیں ہوتا۔" ختم شد
لقاء الباب المفتوح:( 16/31)
واللہ اعلم