9

مسجد میں نماز کا انتظار کرنے کے لیے قبلے کی جانب پیٹھ کر کے بیٹھنا

سوال: 147794

نماز کا انتظار کرتے ہوئے قبلے کی جانب پیٹھ کر کے بیٹھنے کا کیا حکم ہے کیونکہ مسجد میں کچھ لوگ مسجد کی قبلہ رخ دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ جاتے ہیں اور اس طرح اس کی پیٹھ قبلہ رخ ہو جاتی ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

بغیر کسی عذر کے نماز کا انتظار کرتے ہوئے قبلے کی جانب پیٹھ کر کے بیٹھنا مکروہ ہے ، تو شرعی عمل یہ ہے کہ انسان قبلہ رخ ہو کر بیٹھے ؛ لوگ شروع سے لے کر آج تک اپنی مساجد میں اسی انداز سے نماز کا انتظار کرتے چلے آ رہے ہیں۔

اور امام طبرانی رحمہ اللہ نے الاوسط: (2354) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (یقیناً ہر چیز کا ایک سربراہ ہو تا ہے، اور بیٹھک کا سربراہی عمل یہ ہے کہ قبلہ رخ ہو کر بیٹھیں۔)اس حدیث کو علامہ منذری رحمہ اللہ نے الترغیب و الترھیب: (4663) میں حسن قرار دیا ہے، اور البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح الترغیب : (3085) میں حسن قرار دیا ہے۔

علامہ ابن المفلح رحمہ اللہ کہتے ہیں:
" مسجد میں رہتے ہوئے مسنون عمل یہ ہے کہ انسان نماز، تلاوت اور ذکر کرنے میں مشغول رہے اور اس دوران قبلہ رخ ہو کر بیٹھے جبکہ یہ بات مکروہ ہے کہ انسان قبلے کی جانب پیٹھ کر کے ٹیک لگائے امام احمد رحمہ اللہ اس عمل کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ : یہ عمل مکروہ ہے ۔ اسی طرح قاضی رحمہ اللہ نے بھی صراحت کے ساتھ اس عمل کو مکروہ قرار دیا ہے ۔ نیز ابراہیم رحمہ اللہ کہتے ہیں: سلف صالحین اس بات کو مکروہ سمجھتے تھے کہ لوگ نماز فجر سے پہلے قبلے کی جانب پیٹھ کر کے ٹیک لگائیں اس موقف کو ابوبکر النجاد نے بیان کیا ہے۔ " ختم شد

"الآداب الشرعية" (4 / 88)

واللہ اعلم

حوالہ جات

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android