بغیر کسی عذر کے نماز کا انتظار کرتے ہوئے قبلے کی جانب پیٹھ کر کے بیٹھنا مکروہ ہے ، تو شرعی عمل یہ ہے کہ انسان قبلہ رخ ہو کر بیٹھے ؛ لوگ شروع سے لے کر آج تک اپنی مساجد میں اسی انداز سے نماز کا انتظار کرتے چلے آ رہے ہیں۔
اور امام طبرانی رحمہ اللہ نے الاوسط: (2354) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (یقیناً ہر چیز کا ایک سربراہ ہو تا ہے، اور بیٹھک کا سربراہی عمل یہ ہے کہ قبلہ رخ ہو کر بیٹھیں۔)اس حدیث کو علامہ منذری رحمہ اللہ نے الترغیب و الترھیب: (4663) میں حسن قرار دیا ہے، اور البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح الترغیب : (3085) میں حسن قرار دیا ہے۔
علامہ ابن المفلح رحمہ اللہ کہتے ہیں:
" مسجد میں رہتے ہوئے مسنون عمل یہ ہے کہ انسان نماز، تلاوت اور ذکر کرنے میں مشغول رہے اور اس دوران قبلہ رخ ہو کر بیٹھے جبکہ یہ بات مکروہ ہے کہ انسان قبلے کی جانب پیٹھ کر کے ٹیک لگائے امام احمد رحمہ اللہ اس عمل کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ : یہ عمل مکروہ ہے ۔ اسی طرح قاضی رحمہ اللہ نے بھی صراحت کے ساتھ اس عمل کو مکروہ قرار دیا ہے ۔ نیز ابراہیم رحمہ اللہ کہتے ہیں: سلف صالحین اس بات کو مکروہ سمجھتے تھے کہ لوگ نماز فجر سے پہلے قبلے کی جانب پیٹھ کر کے ٹیک لگائیں اس موقف کو ابوبکر النجاد نے بیان کیا ہے۔ " ختم شد
"الآداب الشرعية" (4 / 88)
واللہ اعلم