رہن یا گروی رکھنے کا شرعی مفہوم: اس مال کو رہن یا گروی کہتے ہیں جو کسی قرض کی ضمانت کے طور پر رکھوایا جائے، تا کہ قرض کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں اس کی قیمت سے قرض پورا کیا جا سکے۔
رہن یا گروی رکھنا شرعی طور پر کتاب و سنت، اور اجماع کی روشنی میں جائز ہے۔
ادھار لین دین کے مسائل ذکر کرتے ہوئے قرآن کریم میں اس کی دلیل فرمانِ باری تعالی ہے:
وَإِنْ كُنتُمْ عَلَى سَفَرٍ وَلَمْ تجِدُوا كَاتِبًا فَرِهَانٌ مَقْبُوضَةٌ
ترجمہ: اور اگر تم سفر میں ہو، اور تم کاتب نہ پاؤ تو رہن رکھوا دو۔[البقرۃ: 283]
جبکہ حدیث مبارکہ میں صحیح ثابت ہے کہ: (آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک یہودی سے ادھار اناج خریدا اور اس کے پاس اپنی لوہے کی ذرہ گروی رکھوائی۔) اس حدیث کو امام بخاری: (2068) اور مسلم : (1603) نے روایت کیا ہے۔
علمائے کرام کا مجموعی طور پر رہن رکھوانے کے جواز پر اجماع ہے۔
تفصیلات کے لیے دیکھیں: "المغنی" (4/215) ، "بدائع الصنائع" (6/145) ، "مواہب الجليل" (5/2) اور "الموسوعة الفقهية" (23/175-176)
فقہائے کرام اس بات پر متفق ہیں کہ رہن رکھنا جائز امور میں شامل ہوتا ہے واجب نہیں ہے۔
چنانچہ ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (4/215) میں کہتے ہیں:
"رہن واجب نہیں ہے، اس حوالے سے ہمیں کسی کا کوئی اور موقف معلوم نہیں ہے۔" ختم شد
لہذا اگر قرض خواہ چاہے تو مقروض شخص سے کوئی بھی چیز گروی نہ لے۔
شریعت میں رہن یا گروی رکھنے کی حکمت یہ ہے کہ: رہن یا گروی رکھنے کے ذریعے قرض خواہ شخص؛ قرض کی رقم کا تحفظ حاصل کرتا ہے، چنانچہ جس طرح اللہ تعالی نے قرض کو تحریری شکل میں لانے کا حکم دیا ہے، اسی طرح رہن رکھنے کا حکم بھی قرض کی رقم کے تحفظ کے لیے ہے۔
لہذا جب قرض کی ادائیگی کا وقت آ جائے ، اور مقروض شخص قرض ادا نہ کرے یا ادا کرنے سے قاصر ہو جائے تو پھر گروی رکھی ہوئی چیز فروخت کر دی جائے گی اور قرض خواہ شخص اپنی رقم اس میں سے لے لے گا۔ اور اگر حاصل ہونے والی رقم میں سے کچھ بچ جائے تو وہ مقروض کو دے دی جائے گی۔
گروی رکھنے کی سہولت شریعت کی خوبصورتی ہے؛ کیونکہ اس طرح قرض خواہ اور مقروض دونوں کے مفادات کی یکساں حفاظت ہوتی ہے۔
اس کی وضاحت یہ ہے کہ:
قرض خواہ کو اس کی رقم پوری مل جاتی ہے، اس طرح قرض خواہ مزید کسی مسلمان کی ضرورت پوری کرنے کے لیے آئندہ بھی تیار رہتا ہے، اس طرح مقروض افراد کو بھی فائدہ ہوتا ہے؛ کیونکہ مقروض شخص کو قرض دینے والا دستیاب رہتا ہے۔
اور اگر رہن اور گروی رکھنے کے عمل کو روک دیا جائے تو پھر بہت سے لوگ صرف اس وجہ سے قرض نہیں دیں گے کہ انہیں قرض واپس ملنے کی امید نہیں ہو گی۔
مزید کے لیے دیکھیں: "الشرح الممتع" (9/121)
واللہ اعلم