2

غسل کرتے ہوئے پورے جسم پر پانی بہانا کافی ہے۔

سوال: 96925

میں نے پہلے بھی آپ سے سوالات پوچھے ہیں، لیکن ابھی تک مجھے میرے سوالات کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا، مجھے یقین ہے کہ آپ کو میرے سوالات ناقابل التفات لگتے ہوں گے، لیکن کیا کروں میں (OCD) میں مبتلا ہوں، اس لیے مجھے میرے سوال کا جواب دیں، سوال سے ملتے جلتے سوالات کی جانب احالہ مت کریں؛ کیونکہ جب تک آپ میرے سوال کا جواب نہیں دیں گے مجھے تسلی نہیں ہو گی۔ سوال یہ ہے کہ غسل جنابت کرتے ہوئے کیا فوارے کے نیچے کھڑا ہو جاؤں اور اپنے پورے جسم پر پانی بہا لوں یہ کافی ہے یا پھر رانوں کے درمیان بھی اچھی طرح پانی پہنچانا ضروری ہے، یا صرف جسم کے ظاہری حصے کو دھونا ضروری ہے؟ جب کہ غسل جنابت میں وضو کرتے ہوئے میں صرف ایک ، ایک بار اپنے اعضا دھوتا ہوں، تا کہ میں زیادہ وقت غسل کرنے میں نہ گزاروں۔

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اول:

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو دینی اور دنیاوی ہر اعتبار سے شفا اور عافیت کی دولت سے مالا مال فرمائے۔

غسل جنابت کرتے ہوئے پورے جسم پر پانی بہانا لازم ہوتا ہے اور پورے جسم میں رانوں کے درمیان کا حصہ بھی آتا ہے، لہذا اگر غسل خانے میں شاور کے نیچے آپ کھڑے ہو جائیں اور پورے جسم تک پانی پہنچ جائے، ساتھ میں آپ کلی اور ناک میں پانی چڑھائیں تو اس سے آپ کا غسل مکمل ہو جائے گا۔

دوم:

وضو کرتے ہوئے اعضائے وضو کو ایک ، ایک بار دھونا جائز ہے، اگرچہ افضل یہ ہے کہ تین ، تین بار دھوئے۔ اور یہ بات معروف ہے۔

تاہم اگر آپ اعضائے وضو ایک ایک بار اس لیے دھوتے ہیں تا کہ وسوسوں سے جان چھوٹ جائے تو ان شاء اللہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ اللہ تعالی سے مدد طلب کریں، اور وسوسوں کی بیماری سے عافیت مانگیں۔

ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کی حفاظت فرمائے اور عافیت کی دولت سے نوازے ۔ آمین

واللہ اعلم

حوالہ جات

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android