جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

مسلمانوں كو كفار ممالك ميں دفن كرنا

7866

تاریخ اشاعت : 14-02-2006

مشاہدات : 4634

سوال

بيلجيم كے شہر بروكسل سے مسلمانوں كى جماعت آپ سے مسلمانوں كا نصارى كے قبرستان ميں دفن كرنے كا فتوى لينے كا شرف حاصل كر رہى ہے، اس شہر ميں ہم نے مسلمانوں كے ليے قبرستان بنانے كا فيصلہ كيا ہے؛ كيونكہ بيلجيم كى حكومت نے ہم سے فتوى طلب كيا ہے.
كيونكہ آپ اس دين اسلام كى نشر و اشاعت ميں جدوجھد كر رہے ہيں اس ليے ہم آپ كے جواب كا انتظار كرينگے، جناب مفتى صاحب ہمارى طرف سے احترام قبول فرمائيں.

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمانوں كو ايك عليحدہ اور مستقل قبرستان ميں دفن كرنا واجب ہے، اور انہيں غير مسلموں كے قبرستان ميں دفن كرنا جائز نہيں ہے.

امام شيرازى نے " المھذب " ميں كہا ہے:

اور كافر كو مسلمانوں كے قبرستان ميں دفن نہيں كيا جائےگا، اور نہ ہى مسلمان كو كفار كے قبرستان ميں.

اور امام نووى رحمہ اللہ تعالى " المجموع " ميں كہتے ہيں:

ہمارے اصحاب اس پر متفق ہيں كہ مسلمان شخص كفار كے قبرستان ميں دفن نہيں كيا جائےگا، اور نہ ہى كافر كو مسلمانوں كے قبرستان ميں.

اور اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ مسلمانوں كے فوت شدگان كے ليے عليحدہ اور خاص قبرستان ہونا ضرورى ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 6 )