چھوٹا بچہ کئی وجوہات کی بنا پر چوری کرتا ہے:
- وہ چوری اور ادھار لینے کے درمیان فرق نہیں سمجھتا، اور نیز بچے کے نزدیک ذاتی ملکیت کا مفہوم واضح نہیں ہوتا۔
- بعض اوقات بچہ ان چیزوں سے محرومی کی وجہ سے چوری کرتا ہے جو دوسروں کو میسر ہوتی ہیں۔
- والدین سے بدلہ لینے یا ان کی توجہ حاصل کرنے کے لیے۔
ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
- سکون کا مظاہرہ کرنا:
بچے کو ملامت اور شرمندگی دلانے کے بجائے سکون سے رہیں اور طیش میں مت آئیں؛ کیونکہ یہ موقع ہے کہ آپ اپنے بچے کو کچھ سکھا سکیں۔ - بچے کو نصیحت کرنا:
بچے کو اسلام میں چوری کے حکم سے آگاہ کریں، اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بیان کریں: وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا ترجمہ: ’’چور مرد اور چور عورت، دونوں کے ہاتھ کاٹ دو‘‘ [المائدہ: 38]
پھر یہ بھی بتلائیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں سے بیعت لیتے وقت ان سے یہ عہد لیا تھا کہ وہ چوری نہ کریں گی، اسی چیز کا اللہ تعالیٰ نے تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: وَلَا يَسْرِقْنَ ترجمہ: ’’اور نہ وہ چوری کریں‘‘ [المائدہ: 12]
اور اپنے بچے کو سمجھائیں کہ ہم ہر وقت اللہ تعالیٰ کی نگرانی میں ہوتے ہیں فرمانِ باری تعالی ہے: وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنْتُمْ ترجمہ: ’’اور وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں کہیں بھی تم ہو۔‘‘ [الحدید: 4]
اور فرمایا: وَاللَّهُ شَهِيدٌ عَلَى مَا تَعْمَلُونَ ترجمہ: ’’اور اللہ اس پر گواہ ہے جو تم کرتے ہو‘‘ [آل عمران: 98]
اپنے بچے کو بتلائیں کہ: اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے، اگرچہ تم چھپ کر، لوگوں کی نظر سے دور رہ کر چوری کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو : فَإِنَّهُ يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفَى ترجمہ: ’’پوشیدہ ترین راز کو بھی جانتا ہے‘‘ [طہ: 7] - بچے سے مکالمہ اور گفتگو کریں:
بچے سے چوری کے سبب اور محرک کے بارے میں بات کریں، مثلاً اس سے کہیں:’’میں جانتا ہوں کہ تم نے سپر مارکیٹ سے ٹافی اٹھائی ہے، اور تم نے یہ اس لیے لی کیونکہ تمہیں اس کی ضرورت محسوس ہوئی، لیکن چوری اس کا حل نہیں۔ اگلی بار جب تمہیں کسی چیز کی ضرورت ہو تو پہلے مجھ سے بات کرو۔ میں جانتا ہوں کہ تم ایک دیانت دار بچے بننا چاہتے ہو۔‘‘
اور بچے کو دوسروں کی جگہ رکھ کر سوچنے پر آمادہ کریں اور اس سے پوچھیں : ’’اگر تم وہ شخص ہوتے جس کی ٹافی چوری کی گئی، تو تمہیں کیسا محسوس ہوتا؟‘‘ - مناسب سزا دیتے ہوئے سختی کریں:
مثلاً بچے سے چوری کی گئی چیز واپس کروائی جائے اور معذرت کروائی جائے، یا اگر وہ چیز ضائع ہو گئی ہو تو اس کی قیمت واپس کی جائے، اور گھر میں اسے کچھ سہولتوں سے محروم کیا جائے۔ - بچے کی مسلسل نگرانی کریں اور اسے طویل عرصے تک نظر انداز نہ کریں۔
اور اللہ ہی سیدھے راستے کی طرف ہدایت دینے والا ہے۔