کیا غافل دل کے ساتھ صرف زبان سے ذکر کرنے پر بھی اجر ملتا ہے؟

سوال: 72826

جب میں تسبیح یا اللہ کا ذکر کرتا ہوں تو میرا دل حاضر نہیں ہوتا بلکہ خیالات ادھر ادھر بھٹک رہے ہوتے ہیں۔ کیا ایسی حالت میں کیے گئے ذکر پر بھی مجھے ثواب ملے گا؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

ذکرِ الہی اعلی ترین اعمال اور اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے بہترین ذرائع میں شامل ہے۔ ذکر الہی فضیلت اور اس کی ترغیب دینے والی بہت سی احادیث آئی ہیں۔

مثلاً ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں تمہارے بہترین عمل کے بارے میں نہ بتاؤں جو تمہارے رب کے نزدیک سب سے زیادہ پاکیزہ ہے، اور تمہیں بلند درجات دلانے والا ہے، اور سونے چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہے، اور اس سے بھی بہتر ہے کہ تم دشمن سے ملو اور تم ان کی گردنیں مارو اور وہ تمہاری گردنیں ماریں؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا: ضرور! تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اللہ کا ذکر‘‘۔
اسے ترمذی: (3373) اور ابن ماجہ: (3790)نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے صحیح ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے۔

ذکر کی سب سے اعلیٰ صورت وہ ہے جس میں دل اور زبان دونوں شریک ہوں۔ اس کے بعد وہ درجہ ہے جس میں صرف دل سے ذکر کیا جائے، اور تیسرے درجے میں وہ ذکر ہے جو محض زبان سے کیا جائے۔ ان تینوں میں، ان شاء اللہ، اجر ضرور ملتا ہے۔

امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ذکر کبھی دل سے ہوتا ہے، کبھی زبان سے، اور سب سے افضل ذکر وہ ہے جس میں دل اور زبان دونوں شامل ہوں۔ اگر صرف ایک پر اکتفا کیا جائے تو دل کا ذکر زبان کے ذکر سے افضل ہے۔‘‘ ختم شد
کتاب الأذکار: صفحہ 20۔

البتہ قلبی کیفیت کے ماہرین نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ محض زبان سے ذکر کرنے کا فائدہ کمزور ہوتا ہے، اور اس کا اثر بھی بہت محدود ہوتا ہے۔

چنانچہ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ذکر کی تین اقسام ہوتی ہیں:

  1. دل اور زبان دونوں سے: یہ سب سے اعلیٰ ذکر ہے۔
  2. صرف دل سے: یہ دوسرے درجے کا ذکر ہے۔
  3. صرف زبان سے: یہ تیسرے درجے میں آتا ہے۔
    تو ان میں افضل ترین ذکر وہ ہے جس میں قلب و لسان دونوں شریک ہوں، جبکہ محض دل کا ذکر زبان سے افضل اس لیے ہے کہ یہ معرفت پیدا کرتا ہے، محبت کو جگاتا ہے، حیا کو ابھارتا ہے، خوف پیدا کرتا ہے، اللہ کی نگرانی کا احساس دلاتا ہے، عبادت میں سستی سے روکتا ہے اور گناہوں سے باز رکھتا ہے۔ جبکہ تنہا زبان سے ذکر ان میں سے کچھ بھی پیدا نہیں کرتا، اس لیے اس کا اثر کمزور ہوتا ہے۔‘‘ ختم شد
    ماخوذ از: الوابل الصیب، صفحہ 120؛ نیز دیکھیں: مدارج السالکین : (2/420)

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں اپنا شکر گزار اور یاد رکھنے والا بندہ بنائے، اور ہمیں اپنا ذکر کرنے، شکر ادا کرنے اور اپنی بہترین طریقے سے عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

واللہ اعلم

حوالہ جات

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android