محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
6,83006/ذو الحجة/1425 , 17/جنوری/2005

کیا عورت کے لیےمردوں کے رش کاسامنا کرنے کے باوجود نفلی حج کرنا افصل ہے ؟

سوال: 36514

جناب مولانا صاحب عورت کا دوران حج طواف اورسعی وغیرہ میں مردوں سے اختلاط اوررش آپ سے مخفی نہيں ، توکیا جس عورت نے اپنا فریضہ حج ادا کرلیا ہواس کےلیے دوبارہ نفلی حج کرنا افضل ہے یا اس کے لیے فرضي حج ہی کافی ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

شیخ ابن بازرحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اس میں کوئي شک وشبہ نہیں کہ مردوں اورعورتوں کےلیے حج کے تکرار میں بہت بڑي فضیلت ہے ، لیکن ان برسوں میں مواصلات کے ذرائع میں آسانی اوردنیا وسیع ہوجانے اورامن پیدا ہونے ، اورطواف اورعبادت کی دوسری جگہوں میں مردوعورت کا آپس میں اختلاط ، اوران عورتوں میں سے بہت سی کا فتنہ سے نہ بچ سکنے کی بنا پراور دوران حج بہت زيادہ ازدھام اوررش کودیکھتے ہوئے ہمارا خیال یہ ہے کہ :

عورتوں کے لیے باربارحج کرنا افضل نہیں ، بلکہ یہ عدم تکرار ان کے دین کے لیے زيادہ بہتر اورمعاشرے کونقصان سے بچانے کےلیے زيادہ بہتر ہے کیونکہ معاشرے کےکچھ لوگ ان سے فتنہ میں پڑسکتے ہیں ، اوراسی طرح مردوں کےلیے بھی اگرممکن ہوسکے تووہ باربارحج کرنا ترک کردیں تا کہ دوسرے حجاج کرام کے لیے اس میں وسعت پیدا ہوسکے ، اوررش وازدھام میں بھی کمی پیدا ہو ۔

لھذا ہمیں امید ہے کہ اس بہتر اوراچھے ونیک مقصد کی بنا پر نفلی حج باربارنہ کرنے میں انہيں حج کرنے سے بھی زيادہ اجروثواب حاصل ہوگا ۔ اھـ  .

حوالہ نمبر

ماخذ

دیکھیں : مجموع فتاوی ابن باز ( 16 / 361 ) ۔

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android