جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

کیا عورت کے لیےمردوں کے رش کاسامنا کرنے کے باوجود نفلی حج کرنا افصل ہے ؟

36514

تاریخ اشاعت : 17-01-2005

مشاہدات : 5938

سوال

جناب مولانا صاحب عورت کا دوران حج طواف اورسعی وغیرہ میں مردوں سے اختلاط اوررش آپ سے مخفی نہيں ، توکیا جس عورت نے اپنا فریضہ حج ادا کرلیا ہواس کےلیے دوبارہ نفلی حج کرنا افضل ہے یا اس کے لیے فرضي حج ہی کافی ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شیخ ابن بازرحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اس میں کوئي شک وشبہ نہیں کہ مردوں اورعورتوں کےلیے حج کے تکرار میں بہت بڑي فضیلت ہے ، لیکن ان برسوں میں مواصلات کے ذرائع میں آسانی اوردنیا وسیع ہوجانے اورامن پیدا ہونے ، اورطواف اورعبادت کی دوسری جگہوں میں مردوعورت کا آپس میں اختلاط ، اوران عورتوں میں سے بہت سی کا فتنہ سے نہ بچ سکنے کی بنا پراور دوران حج بہت زيادہ ازدھام اوررش کودیکھتے ہوئے ہمارا خیال یہ ہے کہ :

عورتوں کے لیے باربارحج کرنا افضل نہیں ، بلکہ یہ عدم تکرار ان کے دین کے لیے زيادہ بہتر اورمعاشرے کونقصان سے بچانے کےلیے زيادہ بہتر ہے کیونکہ معاشرے کےکچھ لوگ ان سے فتنہ میں پڑسکتے ہیں ، اوراسی طرح مردوں کےلیے بھی اگرممکن ہوسکے تووہ باربارحج کرنا ترک کردیں تا کہ دوسرے حجاج کرام کے لیے اس میں وسعت پیدا ہوسکے ، اوررش وازدھام میں بھی کمی پیدا ہو ۔

لھذا ہمیں امید ہے کہ اس بہتر اوراچھے ونیک مقصد کی بنا پر نفلی حج باربارنہ کرنے میں انہيں حج کرنے سے بھی زيادہ اجروثواب حاصل ہوگا ۔ اھـ  .

ماخذ: دیکھیں : مجموع فتاوی ابن باز ( 16 / 361 ) ۔