جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

محرم کے بغیر عورت کے سفر کی حرمت اورمحرم کی شروط

سوال

انشاءاللہ میری والدہ عمرہ کے لیے جانا چاہتی ہیں ، ان کے خاوند اوربھائي ان کے ساتھ جانے کی استطاعت نہیں رکھتے ، ان کا چچازاد جوکہ ان کا دیور اوربہنوئی بھی ہے وہ اپنی بیوی کے ساتھ حج پر جائے گا تو کیا میری والدہ کے لیے ان کےساتھ عمرہ کے لیے جانا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اسلام نے عورت کی عزت کی حفاظت اورعفت کے لیے سفر میں محرم کی شرط لگائي ہے تا کہ وہ اسے غلط اورشھوانی قسم اورگری ہوئي اغراض کے لوگوں سے محفوظ رکھے اور عورت کی کمزوری پر سفرمیں معاونت کرے جو کہ ایک عذاب کا ٹکڑا ہے اس لیے عورت کا بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں ۔

اس کی دلیل یہ ہے کہ :

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( کوئي بھی عورت محرم کےبغیر سفر نہ کرے ، توایک شخص کھڑا ہوکر کہنے لگا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تو فلاں غزوہ میں جارہا ہوں اور میری بیوی حج پر جارہی ہے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

تم اپنی بیوی کےساتھ حج پرجاؤ ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3006 ) ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس صحابی کو جہاد چھوڑ کربیوی کے ساتھ جانے کا کہا جو کہ سفر میں محرم کے وجوب پر دلالت کرتا ہے حالانکہ اس صحابی کام ایک غزوہ کے لیےنام لکھا جاچکا تھا ۔

اورپھر عورت کا وہ سفر بھی حج کے ساتھ اطاعت اوراللہ تعالی کے قرب کےلیے تھا نہ کہ سیروسیاحت اورتفریح کی غرض سے اس کے باوجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا کہ وہ جہاد کو چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ حج پر جائے ۔

علماء کرام نے محرم کے لیے پانچ شرطیں لگائيں ہیں کہ محرم میں پانچ شروط کا ہونا ضروری ہے :

1- مرد ہو ، 2 - مسلمان ہو ، 3 - بالغ ہو ۔ 4 – عاقل ہو ، 5 - وہ اس عورت پر ابدی حرام ہو مثلا والد ، بھائي ، چچا ، ماموں ، سسر ، والدہ کا خاوند، رضاعی بھائي وغیرہ ۔

( وقتی طور پر جو حرام ہے وہ نہيں مثلا بہنوئي ، پھوپھا ، خالو ) ۔

تو اس بنا پر اس کا دیور اوراسی طرح اس کا چچازاد ، اوراس کا ماموں زاد اس کا محرم نہیں جس کی بنا پراس کا ان کے ساتھ سفر پر جانا جائز نہیں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد