جنبی شخص کا غسل کرنے سے پہلے نیند کرنا

سوال: 30784

کیا میں ہم بستری کرنے کے بعد غسل کیے بغیر سو سکتا ہوں کہ نماز فجر کے لیے بیدار ہوں اور اسی وقت غسل کر لوں؟

جواب کا خلاصہ

جی ہاں ایسا کرنا جائز ہے کہ جنبی شخص غسل کرنے سے پہلے سو جائے اور پھر بیدار ہو کر نماز فجر سے پہلے غسل کرے

متعلقہ جوابات

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

جی ہاں ایسا کرنا جائز ہے کہ جنبی شخص غسل کرنے سے پہلے سو جائے اور پھر بیدار ہو کر نماز فجر سے پہلے غسل کرے، اس کی دلیل سنن ترمذی کی روایت نمبر 110 ہے کہ جس میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں کہ: ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جنبی حالت میں سو جاتے تھے اور پانی کو چھوتے بھی نہیں تھے) اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے صحیح ترمذی : (103) میں صحیح قرار دیا ہے۔

تاہم افضل یہ ہے کہ سونے سے پہلے وضو کر لے اور اگر غسل کر کے سوئے تو یہ کامل ترین طریقہ ہو گا، اس کی دلیل سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ: آپ صلی اللہ علیہ و سلم جنابت کی حالت میں کیا کرتے تھے ؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ و سلم سونے سے پہلے غسل کرتے تھے یا سو کر اٹھنے کے بعد ؟تو اس پر سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتلایا آپ صلی اللہ علیہ و سلم ان دونوں میں سے کوئی بھی طریقہ اپنا لیا کرتے تھے، چنانچہ بسا اوقات غسل کر کے سو جاتے تھے اور بسا اوقات وضو کر کے سو جاتے تھے۔ اسے مسلم: (465) نے روایت کیا ہے۔

اسی طرح عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا ہم میں سے کوئی جنبی حالت میں سو سکتا ہے تو اپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہاں جب وضو کر لے۔ اسے بخاری : (280) اور مسلم: (462) نے روایت کیا ہے۔

مزید کیلئے ان سوالات کے جوابات بھی ملاحظہ فرمائیں: (20847) ، (181351) ، (14225) اور (7310)

واللہ اعلم

حوالہ جات

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android