عبارت "اصل انجیل صحیح ہے" کا کیا مطلب ہے؟ اور ہم انجیل کی عبارتیں صحیح ہونے کا یقینی دعوی کیسے کر سکتے ہیں؟

سوال: 265035

اصلی انجیل صحیح ہے، اس کا کیا مطلب ہے؟ اور ہم انجیل کی عبارتیں صحیح ہونے کا یقینی دعوی کیسے کر سکتے ہیں؟ اصلی اور نقلی انجیل میں فرق کیسے معلوم ہو گا؟

جواب کا خلاصہ

اللہ تعالی نے انجیل سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام پر نازل کی ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں تحریف شامل ہو گئی، لہذا لوگوں کے پاس اس وقت جو انجیل ہے اس کے محرف ہونے کی وجہ سے اس کا موازنہ ثابت شدہ شرعی دلائل سے کیا جائے گا، چنانچہ جو چیز دلائل کی روشنی میں سچ ثابت ہو جائے تو ہم اس کی تصدیق کریں گے، اور جو چیز دلائل کی رو سے باطل ہو جائے تو اسے ہم مسترد کر دیں گے، اور جس کی تصدیق یا تکذیب نہ ملے تو اس کے بارے میں خاموشی اختیار کریں گے، اور اس کے متعلق صحیح علم اللہ رب العالمین کے سپر د کریں گے۔

متعلقہ جوابات

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اول:

قرآن کریم کی صریح آیات نے واضح کہا ہے کہ اصلی انجیل اللہ تعالی نے اپنے رسول سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہما السلام پر نازل کی تھی۔

فرمانِ باری تعالی ہے:
وَقَفَّيْنَا عَلَى آثَارِهِمْ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَآتَيْنَاهُ الْإِنْجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِينَ
ترجمہ: اور ان پیغمبروں کے بعد ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی نازل شدہ کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا تھا۔ ہم نے اسے انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی، یہ کتاب بھی اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرتی تھی اور پرہیز گاروں کے لیے اس میں ہدایت بھی تھی اور نصیحت بھی ۔ [المائدۃ: 46]

فرمانِ باری تعالی ہے:

ثُمَّ قَفَّيْنَا عَلَى آثَارِهِمْ بِرُسُلِنَا وَقَفَّيْنَا بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَآتَيْنَاهُ الْإِنْجِيلَ وَجَعَلْنَا فِي قُلُوبِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ رَأْفَةً وَرَحْمَةً وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا فَآتَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا مِنْهُمْ أَجْرَهُمْ وَكَثِيرٌ مِنْهُمْ فَاسِقُونَ
ترجمہ: پھر ان دونوں کے بعد ہم نے لگاتار کئی رسول بھیجے۔ اور ان کے بعد عیسیٰ بن مریم کو بھیجا اور اسے انجیل عطا کی اور جن لوگوں نے عیسیٰ کی پیروی کی ان کے دلوں میں ہم نے نرم دلی اور رحم ڈال دیا۔ جبکہ رہبانیت انہوں نے خود ایجاد کر لی تھی ہم نے ان پر فرض نہیں کی تھی۔ ہم نے تو ان پر رضائے الہی کی جستجو فرض کی تھی۔ لیکن وہ اس کا کما حقہ خیال نہ رکھ سکے ۔ ان میں سے جو لوگ ایمان لائے تھے ہم نے ان کا اجر انہیں دے دیا لیکن ان میں سے زیادہ تر نافرمان ہی تھے۔ [الحدید: 27]

فرمانِ باری تعالی ہے:
نَزَّلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَنْزَلَ التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ  ترجمہ: وہ ذات ہے جس نے آپ پر کتاب حق کے ساتھ نازل فرمائی اور وہ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے، اور اسی ذات نے تورات اور انجیل نازل فرمائی ۔[آل عمران: 3]

لہذا اس بات پر ایمان لانا ہمارے عقیدے کا بنیادی جزو ہے۔

فرمانِ باری تعالی ہے:

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَى رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ وَمَنْ يَكْفُرْ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا
ترجمہ: اے ایمان والو! (خلوص دل سے) اللہ پر، اس کے رسول پر اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہے۔ نیز اس کتاب پر بھی جو اس سے پہلے اس نے نازل کی تھی۔ اور جو شخص اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روز آخرت کا انکار کرے تو وہ گمراہی میں بہت دور تک چلا گیا ۔[النساء: 136]

آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ
ترجمہ: رسول پر جو کچھ اس کے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا، اس پر وہ خود بھی ایمان لایا اور سب مومن بھی ایمان لائے۔ یہ سب اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لاتے ہیں (اور کہتے ہیں کہ) ہم اللہ کے رسولوں میں سے کسی میں بھی تفریق نہیں کرتے۔ نیز وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم نے اللہ کے احکام سنے اور ان کی اطاعت قبول کی۔ اے ہمارے پروردگار! ہم تیری مغفرت چاہتے ہیں اور ہمیں تیری طرف ہی لوٹ کر جانا ہے۔‘‘ [البقرۃ: 285]

دوم:

انجیل میں بہت زیادہ تحریف اور تبدیلیاں کی گئی ہیں، اس کی طرف وحی کی نصوص اشارہ بھی کرتی ہیں اور امر واقع بھی اس کی تصدیق کرتا ہے۔

چنانچہ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"انجیل کے بارے میں پہلے بھی گزر چکا ہے کہ اس وقت عیسائیوں کے ہاتھوں میں انجیل نامی چار کتابیں ہیں، جو کہ چار مختلف لوگوں کی تالیفات ہیں: یوحنا، متی، مرقس، اور لوقا۔ تو ان چاروں میں تحریف کا انکار کرنے والا کس بنیاد پر انکار کر رہا ہے؟" ختم شد
"هداية الحيارى" (ص 241)

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"عیسائیوں کے سامنے اس وقت چار قسم کی اناجیل ہیں، جو کہ درج ذیل ہیں: انجیل متی، انجیل یوحنا، انجیل لوقا، انجیل مرقس۔ لوقا اور مرقس کے بارے میں تمام عیسائی متفق ہیں کہ انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھا بھی نہیں تھا، عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھنے کا شرف صرف متّی اور یوحنا کو ملا تھا، اور یہ چاروں کتابیں جنہیں یہ لوگ انجیل کہتے ہیں بسا اوقات ان میں سے ہر ایک کو بھی انجیل کہہ دیتے ہیں، ان کے مؤلفین نے یہ اناجیل عیسیٰ علیہ السلام کے اٹھائے جانے کے بعد لکھی ہیں، پھر انہوں نے اس میں اس بات کا تذکرہ نہیں کیا کہ یہ کلام الہی ہے، نہ ہی انہوں نے یہ کہا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نے یہ اللہ تعالی کی طرف سے انہیں پہنچائی ہے، بلکہ انہوں نے اس میں عیسیٰ علیہ السلام کی ذاتی گفتگو، آپ کے لیے ذاتی افعال اور معجزات ذکر کیے ہیں۔

پھر انہوں نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ جو کچھ بھی انہوں نے دیکھا یا سنا وہ سب کچھ بیان نہیں کیا۔ اس طرح ان کی کتابیں محدثین اور سیرت نگار وغیرہ کی طرح نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے بیان کردہ اقوال اور افعال جیسی ہوئی ان کی یہ کتابیں قرآن جیسی نہیں ہیں۔۔۔

چنانچہ انجیل میں جو کچھ بھی بیان ہوا ہے وہ اسی قبیل سے ہے۔ چنانچہ اگر یہ عیسیٰ علیہ السلام کا حکم ہے تو ان کا حکم اللہ کا حکم ہے، لہذا عیسیٰ علیہ السلام کی اطاعت کرنے والا اللہ تعالی کی اطاعت کر رہا ہے۔

ایسے ہی عیسیٰ علیہ السلام نے جو کچھ بھی غیب کی باتیں بتلائی ہیں تو انہیں اللہ تعالی نے بتلائی تھیں؛ کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام خود سے اللہ تعالی کے متعلق جھوٹ نہیں بول سکتے، ایسی حرکت سے عیسیٰ علیہ السلام معصوم ہیں۔۔۔

تو جب انبیائے کرام سے نقل کی جانے والی کتابیں جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کی جانے والی کتابوں جیسی ہیں، اور یہ کتابیں تواتر کی حد تک بھی نہیں پہنچتیں، پھر کسی غیر معصوم عن الخطا کی تصدیق حجت بھی نہیں بن سکتی ، تو ان کے پاس صدق و کذب میں تفریق کے لیے وہ علم نہیں ہے جو مسلمانوں کے پاس ہے۔

عیسائیوں کے پاس موجود اناجیل میں اس طرح کی بہت سی چیزیں ہیں ان میں عیسیٰ علیہ السلام کے اقوال، افعال اور معجزات وغیرہ کا تذکرہ ہے، لیکن ان میں یقینی طور پر بہت سی غلط چیزیں بھی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر کسی نے شروع میں ہی عیسیٰ علیہ السلام کے ان اقوال و افعال اور معجزات کو لکھ لیا ہوتا، اور وہ بذات خود جان بوجھ کر جھوٹ بولنے والا بھی نہ ہو تب تو کوئی بات بنتی لیکن ایک شخص، یا دو، یا تین یا چار افراد سے غلطی کا امکان اور بھول جانے کا خدشہ اس وقت بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے جب انسان نے کوئی چیز سنی ہو یا دیکھی اور پھر اسے کئی سال گزرنے کے بعد بیان کرے، تو ایسے میں غلطی واقع ہونا عام بات ہے۔ اور عیسیٰ علیہ السلام کے پیروکاروں میں ایسی کوئی معصوم عن الخطا قوم نہیں تھی کہ جو کسی بات کو قبول کر لے اور اس کی تصدیق بھی کرے تو ان کے قبول اور تصدیق کرنے سے علم کا فائدہ ہو کیونکہ معصوم عن الخطا قوم کسی غلط کام پر متفق نہیں ہو سکتی اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام حواریوں کی ٹوٹل تعداد صرف 12 تھی!!" ختم شد

"الجواب الصحيح" (3 / 21 - 27)

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (47516) کا جواب ملاحظہ کریں۔

سوم:

جب یہ بات واضح ہے کہ انجیل میں تحریف ہوئی ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دور میں انجیل کی ایسی نصوص موجود تھیں جن میں ابھی تحریف نہیں ہوئی تھی، جیسے کہ اس کی طرف اشارہ کتاب و سنت کی نصوص میں ملتا ہے۔

چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"قرآن اور سنتِ متواتر دونوں ہی اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ تورات اور انجیل دونوں ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دور میں موجود تھیں اور ان میں اللہ تعالی کا نازل کردہ کچھ نہ کچھ حصہ موجود تھا، لیکن یہ بات کہنا کہ پوری دنیا میں انجیل کے جتنے بھی نسخے تھے سب میں یکساں تحریف ہوئی یہ ناممکن ہے، نہ ہی ہمیں یہ بات ذکر کرنے کی ضرورت ہے، اور نہ ہی ہمیں اس حوالے سے کچھ معلومات ہیں۔" ختم شد
"الجواب الصحيح" (2 / 449)

اس بات کی طرف اشارہ اس فرمانِ باری تعالی میں ہے کہ:
فَإِنْ كُنْتَ فِي شَكٍّ مِمَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكَ لَقَدْ جَاءَكَ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ
ترجمہ: پھر اگر آپ کو اس کتاب کے بارے میں کچھ شک ہو جو ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لیجئے جو آپ سے پہلے کتاب پڑھتے ہیں۔ یقیناً آپ کے پاس آپ کے پروردگار کی طرف سے حق آ چکا ہے، لہٰذا آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں ۔[یونس: 94]

اسی طرح فرمانِ باری تعالی ہے:
الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِنْدَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَهُ أُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ  ترجمہ: جو لوگ اس رسول کی پیروی کرتے ہیں جو نبی امی ہے، جس کا ذکر وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وہ رسول انہیں نیکی کا حکم دیتا اور برائی سے روکتا ہے، ان کے لئے پاکیزہ چیزوں کو حلال اور گندی چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے، ان کے بوجھ ان پر سے اتارتا ہے اور وہ بندشیں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے۔ لہٰذا جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اس کی حمایت اور مدد کی اور اس روشنی کی پیروی کی جو اس کے ساتھ نازل کی گئی ہے تو یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ [الاعراف: 157]

چہارم:

مندرجہ بالا تفصیلات کا خلاصہ یہ ہوا کہ انجیل میں کچھ ایسی عبارتیں ہیں جن کے بارے میں ہم قطعی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ یہ تحریف شدہ عبارتیں ہیں؛ کیونکہ اس بات کی صحیح دلیل موجود ہے۔

نیز انجیل میں کچھ ایسی عبارتیں بھی ہیں جن کے اللہ تعالی کی طرف سے ہونے میں کوئی مانع نہیں ہے، تو ایسی عبارتوں کے بارے میں ہم حکم اللہ کے سپرد کرتے ہیں، ان کے بارے میں قطعی فیصلہ نہیں کرتے، اور نہ ہی اہل کتاب کی اس حوالے سے تصدیق یا تکذیب کرتے ہیں۔

اس کی وجہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: "اہل کتاب تورات عبرانی زبان میں پڑھتے تھے اور پھر عربی زبان میں مسلمانوں کے لیے اس کی تفسیر بیان کرتے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اہل کتاب کی نہ تو تصدیق کرو اور نہ ہی تکذیب ، بلکہ تم کہو: آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے۔ [البقرۃ: 136] " اسے بخاری : (4485)نے روایت کیا ہے۔

اسی طرح ابن ابی نملہ انصاری اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (تمہیں اہل کتاب جو کچھ بھی بیان کریں اس کی نہ تو تصدیق کرو اور نہ ہی تکذیب کرو۔ تم کہو: ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے۔ کیونکہ اگر ان کی بات باطل ہوئی تو تم اس کی تصدیق نہیں کرو گے، اور اگر سچ ہوئی تو تم اس کی تکذیب نہیں کرو گے۔) اس حدیث کو ابو داود: (3644) نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے سلسلہ صحیحہ: (6 / 712) میں صحیح قرار دیا ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"فرمانِ باری تعالی ہے: إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا  ترجمہ: اگر تمہارے پاس کوئی فاسق خبر لے کر آئے تو تم اس کی تصدیق کر لیا کرو۔ [الحجرات: 6] اس میں ہر قسم کے فاسق کی خبر شامل ہے، چاہے کوئی فاسق ہو۔ لہذا اس کی تکذیب بھی کسی دلیل کے بغیر جائز نہیں ہے، اسی طرح اس کی تصدیق بھی کسی دلیل کے بغیر جائز نہیں ہے۔

صحیح بخاری میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: "اہل کتاب تورات عبرانی زبان میں پڑھتے تھے اور پھر عربی زبان میں مسلمانوں کے لیے اس کی تفسیر بیان کرتے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اہل کتاب کی نہ تو تصدیق کرو اور نہ ہی تکذیب ، بلکہ تم کہو: آمَنَّا بِالَّذِي أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَأُنْزِلَ إِلَيْكُمْ وَإِلَهُنَا وَإِلَهُكُمْ وَاحِدٌ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ہم اس پر ایمان لائے جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے اور جو تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے، ہمارا اور تمہارا الہ ایک ہی ہے، اور ہم سب اسی کے لیے فرمانبردار ہیں۔ [العنکبوت: 46] تو کتاب و سنت میں یہ بالکل واضح ہے کہ جس چیز کے ثبوت یا عدم ثبوت کا علم نہ ہو انسان کو اس کے بارے میں مثبت یا منفی تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔" ختم شد
"الجواب الصحيح" (6 / 461 - 462)

تو حاصل کلام یہ ہوا کہ: جب یہ ثابت ہے کہ تورات اور انجیل بنیادی طور پر اللہ تعالی کی طرف سے نازل شدہ ہیں۔ چنانچہ جو کچھ ان میں بیان کیا گیا ہے اگر ہمارے پاس اس کے جھوٹ ہونے کی صحیح دلیل نہ ہو تو ہم قطعی طور پر اس کے تحریف شدہ ہونے یا نہ ہونے کی بات نہیں کر سکتے، لہذا جب ہمارے پاس صحیح دلیل نہیں تو ہم اس کا معاملہ اللہ تعالی پر چھوڑتے ہیں۔

واللہ اعلم

حوالہ جات

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android