اول: عیسائیوں کی کرسمس تقریبات میں شرکت کا حکم
کرسمس کی تقریبات منانا یا اس میں کسی بھی طرح سے شرکت کرنا جائز نہیں، کیونکہ یہ ایک نئی ایجاد شدہ بدعت ہے جو ایسے عقائد پر مبنی ہے جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں۔ ان کی اس تقریب میں شرکت کا مطلب ان کے باطل عقائد کی تائید شمار ہو گا کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں، یا وہ انسانوں کے گناہوں کا کفارہ دینے کے لیے دنیا میں آئے، اور یہ کہ انہیں قتل کیا گیا اور صلیب پر چڑھایا گیا۔ یہ سب کے سب عقائد کھلا کفر ہیں اور اللہ کی کتاب قرآن مجید کے سراسر خلاف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس تہوار کا جشن منانا شرعی لحاظ سے انتہائی ناپسندیدہ اور قابلِ مذمت امور میں شامل ہے۔
امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"اگر نصاریٰ اور یہود کا کوئی مخصوص تہوار ہو، تو یہ تہوار انہی دونوں کے لیے الگ الگ مختص ہو گا، چنانچہ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ ان کے تہواروں میں شرکت کرے، بالکل اسی طرح جیسے مسلمان ان کے دین یا قبلے میں ان کے ساتھ شریک نہیں ہوتا۔"
ماخوذ از مقالہ بعنوان: ’’ تشبیہ الخسيس بأهل الخميس ‘‘نشر: مجلۃ الحکمۃ، شمارہ 4، صفحہ 193
اس موضوع پر مزید وضاحت کے لیے سوال نمبر: (145893) کا جواب ملاحظہ کریں۔
دوم: عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر کرنا، جبکہ نصاریٰ ان کا جشن منا رہے ہوں
اگر نصاریٰ اپنے تہوار منا رہے ہوں، تو اس دوران حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں گفتگو کرنا شرعاً ممنوع نہیں، بشرطیکہ یہ گفتگو ان کی تقریبات یا رسم و رواج میں شرکت کیے بغیر کی جائے۔ مثلاً، یہ گفتگو سوشل میڈیا پر، علمی دروس میں یا جمعہ کے خطبات میں کی جا سکتی ہے، اور اس کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ:
- عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے برگزیدہ نبیوں میں سے ایک ہیں اور ان کا مقام و مرتبہ انتہائی بلند ہے۔
- وہ نہ اللہ ہیں اور نہ اللہ کے بیٹے۔ اگر کوئی شخص ایسا دعوی کرتا ہے تو یہ اللہ تعالی کے ساتھ کفر ہے۔
- آج نجات اور کامیابی صرف اسی میں ہے کہ لوگ نبی آخر الزمان خاتم النبیین جناب محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی نبوت کو تسلیم کریں اور دینِ اسلام میں داخل ہوں۔
یہ بیان در حقیقت شرک اور اہل شرک سے براءت کا اعلان ہے اور ان عقائد کی تردید ہے جو اس تہوار کے ذریعے پھیلائے جا رہے ہیں۔ اس طرح کی گفتگو کرنا نہ صرف جائز بلکہ ایک اہم شرعی عمل ہے، کیونکہ یہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا) کے زمرے میں آتا ہے۔
واللہ اعلم