محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
8,23225/رجب/1428 , 08/اگست/2007

گانے لگانے والے حجام كے پاس جانا

سوال: 21744

موسيقى لگانے والے نائى كى دوكان پر جانے كا حكم كيا ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں دل ميں اللہ كا ذكر كرتا رہا ہوں، اور ميرے قريب كوئى ايسى باربر شاپ نہيں جو موسيقى نہ لگاتے ہوں، كچھ ايسے ہيں ليكن وہ حجامت صحيح نہيں بناتے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

ايسے لوگوں كے پاس جا كر آپ كے ليے موسيقى سننا جائز نہيں ہے بلكہ آپ پر واجب اور ضرورى ہے كہ جب وہ موسيقى كى آواز اونچى كريں اور آپ دوكان ميں موجود ہوں تو انہيں حكمت اور اچھى نصيحت كے ساتھ ايسا كرنے سے منع كريں.

اكثر حجامت كرنے والى نائى نصيحت كرنے والے كى نصيحت كو تسليم كر ليتے ہيں، اور يہ تجربہ شدہ بات ہے، اگر تو حجام آپ كى بات تسليم كر لے تو ٹھيك ہے، وگرنہ آپ كسى اور كے پاس چلے جائيں، ان شاء اللہ آپ كو ايسا حجام مل جائيگا جو آپ كى غرض پورى كر دےگا، اور پھر جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android