محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
7,09705/جمادى الثانية/1424 , 03/اگست/2003

{ کتب علیکم اذاحضر احدکم الموت } کا کیامعنی ہے ؟

سوال: 21660

اللہ تعالی کے اس فرمان کتب علیکم اذاحضر احدکم الموت کا کیامعنی ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

ابوبکر بن العربی کا کہنا ہے :

فرمان باری تعالی اذاحضر احدکم الموت جب میں سے کسی کی موت کا وقت آجاۓ :

ہمارے علماء کا قول ہے کہ یہاں سے مراد حقیقتا موت کا حاضر ہونا نہيں کیونکہ اس وقت کی گئ توبہ قبول نہیں ہوتی ، اورنہ ہی اس کا اس وقت دنیا میں کوئ حصہ ہی رہتا ہے ، اورنہ ہی یہ ممکن ہے کہ اس کی کلام سے کوئ لفظ ہی منظم کیا جاسکے ، اوراگر معاملہ اس پرمحمول ہوتوتکلیف محال ہے جس کا تصوربھی نہیں کیا جاسکتا ، ولکن یہ معاملہ دومعنوں کی طرف لوٹتا ہے :

اول :

جب موت کے حاضرہونے کا وقت قریب ہو ، اور اس کی نشانیاں یہ ہیں عمرمیں زیادتی یا ظاہر ہوجاۓ ، کیونکہ یہ دھوکہ ہے ، یا اس کےعلاوہ کوئ اوراچانک معاملہ پیدا ہوجاۓ ، یا اس بات کا یقین ہوجاۓ کہ یہ لامحالہ آنے والا ہے ، ( ہوسکتا ہے کہ اس پرموت اچانک آجاۓ )

دوم :

اس کا معنی یہ ہے کہ : جب وہ بیمار ہوجاۓ ، کیونکہ بیماری موت کا سبب ہے ، تو جب سبب حاضر ہوجاۓ تو عرب مسبب کوبطورکنایـہ ذکرکرتے ہیں ایک عربی شاعر کا شعر ہے :

اور انہیں کہہ دو کہ عذرپیش کرنےمیں جلدی کرو اور ایسا قول تلاش کرو جوتمہیں بری قرار دے بیشک میں موت ہوں ۔ .

حوالہ نمبر

ماخذ

احکام القرآن ( 1 / 102 )

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android