جمعرات 9 شوال 1445 - 18 اپریل 2024
اردو

كيا حائضہ عورت معاشرت كے وقت غسل كرےگى ؟

سوال

كيا حائضہ عورت معاشرت كے وقت غسل كرےگى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

حائضہ عورت كے ليے خاوند كے ساتھ خوش طبعى اور بوس و كنار كرنے كے بعد غسل كرنا ضرورى نہيں، كيونكہ جب تك حيض كا خون آ رہا ہے حدث جارى ہے، اس ليے اس كى ناپاكى خون ركنے اور پھر غسل كرنے سے ہى ختم ہو گى.

اور خاوند كے ليے جائز نہيں كہ وہ حالت حيض ميں عورت كے ساتھ فرج ميں جماع كرے، كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

اور يہ لوگ آپ سے حيض كے متعلق دريافت كرتے ہيں آپ كہہ ديجئے كہ يہ گندگى ہے اس ليے تم حالت حيض ميں عورتوں سے عليحدہ رہو، اور ان كے پاك صاف ہونے سے قبل ان كے قريب نہ جاؤ البقرۃ ( 222 ).

خاوند كو حق ہے كہ وہ بيوى سے فرج كے علاوہ باقى سارے جسم سے استمتاع كر سكتا ہے.

انس رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" جب حالت حيض ميں ہوتى تو يہودى اس كے ساتھ كھانا پينا ترك كر ديتے، اور انہيں اپنے ساتھ گھروں ميں نہ ركھتے، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے صحابہ نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اس كے متعلق دريافت كيا تو اللہ تعالى نے يہ آيت نازل فرما دى:

كہہ ديجيے يہ گندگى ہے چنانچہ تم حالت حيض ميں عورتوں سے عليحدہ رہو آيت كے آخر تك .

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

تم اس كے ساتھ جماع كے علاوہ باقى سب كچھ كرو، جب يہوديوں كو يہ بات پہنچى تو وہ كہنے لگے:

يہ شخص تو ہمارا كوئى بھى معاملہ نہيں چھوڑتا مگر اس ميں ہمارى مخالفت كرنے لگتا ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 455 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد