محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
6,76718/ذو الحجة/1431 , 24/نومبر/2010

وقت سے قبل زكاۃ كى ادائيگى كرنا

سوال: 1966

كيا وقت سے قبل زكاۃ كى ادائيگى كى جاسكتى ہے؟

( مثلا اگر سال جولائى ميں ختم ہو رہا ہو اور ميں سارى يا زكاۃ كا كچھ حصہ اپريل ميں نكالنا چاہوں ) ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

جى ہاں زكاۃ كے وجوب سے قبل زكاۃ كى ادائيگى كرنا جائز ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عباس بن عبد المطلب رضى اللہ تعالى عنہ سے دو برس كى زكاۃ پہلے ہى لے لى تھى.

اور يہاں ايك تنبيہ كى جاتى ہے كہ زكاۃ ہجرى يعنى اسلامى سال كے پورا ہونے پر واجب ہوتى ہے نہ كہ ميلادى اور عيسوى سال پر، اور ان دونوں كے مابين فرق بھى ہر ايك كو معلوم ہے.

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android