محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
6,40704/ذو القعدة/1427 , 25/نومبر/2006

كيا صف مكمل ہونے كى صورت ميں مقتدى امام كے دائيں جانب كھڑا ہو

سوال: 1809

صف ميں جگہ نہ ہونے كى بنا پر امام كے دائيں جانب كھڑے ہو كر نماز ادا كرنے والے كى نماز كا حكم ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

سنت يہ ہے كہ اگر مقتدى دو يا زيادہ ہوں تو امام ان سے آگے كھڑا ہو گا، انتہائى ضرورت كے بغير امام كے دائيں كھڑا ہونا صحيح نہيں، مثلا اگر مسجد بھر چكى ہو اور امام كے دائيں جانب كے علاوہ كوئى اور جگہ نہ ملے تو اس ميں كوئى حرج نہيں.

اور دو ہوں اور انہيں امام كے ساتھ كھڑا ہونا پڑے تو ايك امام كے دائيں اور دوسرا بائيں كھڑا ہو، دونوں دائيں جانب نہ كھڑے ہو جائيں جيسا كہ يہ شروع ميں تين افراد كے ليے مشروع تھا كہ امام ان كے درميان كھڑا ہوتا تھا پھر اسے منسوخ كر ديا گيا كہ دونوں پيچھے كھڑے ہوں.

لوگوں كا جو عام خيال يہ ہے كہ اگر دو شخصوں كو امام كے ساتھ كھڑا ہونے كى ضرورت پيش آ جائے تو وہ صرف اس كے دائيں جانب كھڑے ہونگے اس كى كوئى اصل نہيں.

ہاں اگر وہ اكيلا ہو تو پھر امام كے دائيں جانب ہى كھڑا ہو گا.

حوالہ نمبر

ماخذ

لقاء الباب المفتوح لابن عثيمين ( 54 / 93 )

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android