اول:
جماع سے پہلے جو دعا پڑھنا مسنون ہے، وہ مرد کے حق میں مشروع ہے، اور عورت اگر وہی دعا پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ اس بارے میں مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر (95742) ملاحظہ کریں۔
دوم:
اگر مرد اپنی بیوی سے جماع کرے، پھر دوبارہ جماع کا ارادہ کرے تو اس کے لیے سنت ہے کہ وہ درمیان میں وضو کرے، اور اگر غسل کر لے تو یہ کامل اور بہتر عمل ہے۔
جیسا کہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس جائے، پھر دوبارہ جانے کا ارادہ کرے، تو پہلے وضو کر لے‘‘ صحیح مسلم: 466
امام احمد کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: ’’ یعنی جیسے وہ نماز کے لیے وضو کرتا ہے ویسا ہی وضو کرے۔ ‘‘ اور اس روایت کی سند کو شیخ شعیب ارناؤوط نے ’’مسند احمد‘‘ (3/28) میں صحیح قرار دیا ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: اگر مرد اپنی بیوی سے ایک بار جماع کرے اور پھر دوبارہ جماع کرنا چاہے تو اسے کیا کرنا ہو گا؟
تو آپ نے جواب دیا: اس کی تین حالتیں ہیں:
- پہلا درجہ: کہ وہ دوبارہ جماع سے پہلے غسل کرے، اور یہ سب سے اعلیٰ درجے کا عمل ہے۔
- دوسرا درجہ: کہ وہ صرف وضو پر اکتفا کرے، یہ پہلے سے کم درجے کا ہے۔
- تیسرا درجہ: کہ وہ نہ وضو کرے اور نہ غسل، اور اسی حالت میں دوبارہ جماع کرے؛ یہ سب سے کم درجہ ہے، لیکن یہ بھی جائز ہے۔
البتہ اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ دونوں میاں بیوی (آخر میں) یا تو وضو کی حالت میں سوئیں یا غسل کر کے، کیونکہ بغیر طہارت کے سونا مناسب نہیں۔
یہ سنت صرف مرد کے لیے ہے، کیونکہ حدیث میں خطاب مرد کو ہے، جیسا کہ اوپر ابو سعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مذکور ہے۔
علماء ’’اللجنة الدائمة للإفتاء‘‘ سے پوچھا گیا:
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے دوبارہ جماع کرنا چاہے تو وضو کرلے)، تو کیا یہ حکم صرف مرد کے ساتھ خاص ہے یا عورت کے لیے بھی ہے؟‘‘
تو انہوں نے جواب دیا: ’’دوبارہ جماع کی نیت سے وضو کرنا مرد کے لیے مشروع ہے، کیونکہ یہی مخاطب ہے، عورت اس حکم میں داخل نہیں‘‘۔
دائمی کمیٹی برائے فتاوی و علمی تحقیقات
شیخ عبد العزیز بن باز، شیخ عبد العزیز آل الشیخ، شیخ صالح الفوزان، شیخ بکر ابو زید