ہماری معلومات کے مطابق مہندی کی طرح استعمال کیا جانے والا عرق مختلف چیزوں کو ملا کر اور انہیں مختلف مراحل سے گزار کر تیار کیا جاتا ہے اور محسوس یہ ہوتا ہے کہ جب اس عرق کو دھو لیا جائے تو اس کا وجود جسم پر باقی نہیں رہتا صرف رنگت باقی رہتی ہے جیسے مہندی کی رنگت جلد پر باقی رہ جاتی ہے اگر معاملہ ایسے ہی ہے تو اس کا وضو پر کوئی منفی اثر نہیں ہے لیکن اگر اس عرق کا وجود انسانی جلد پر باقی رہے تو ایسی صورت میں وضو صحیح نہیں ہو گا تا آں کہ اسے انسانی جلد سے ہٹا دیا جائے کیونکہ وضو کے صحیح ہونے کی شرط یہ ہے کہ جلد سے ہر اس چیز کو ہٹا دیا جائے جو پانی کو جلد تک پہنچنے سے روکے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (88179) اور (39493) اور (22040) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واضح رہے کہ عرق والی مہندی لگانے سے چاہے اس کا جلد پر وجود بھی ہو تب بھی وضو نہیں ٹوٹے گا جیسے کہ سوال میں پوچھا گیا ہے تاہم اگر جلد پر اس کا وجود ہو تو وضو صحیح نہیں ہو گا یعنی وضو تبھی صحیح ہو گا جب جلد سے عرق کو زائل کر دیا جائے اور اگر عرق کا سرے سے وجود باقی نہیں رہتا صرف رنگت باقی رہتی ہے تو پھر اس کا وضو پر کسی قسم کا کوئی اثر نہیں ہے۔
چنانچہ اگر کوئی عورت وضو کرنے کے بعد اپنے ہاتھوں پر عرق والی مہندی استعمال کرے تو اس سے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔
واللہ اعلم