اسلام میں صرف اللہ تعالیٰ کے نام یا اس کی صفات کی قسم کھانا جائز ہے۔
جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو قسم کھانا چاہے تو اللہ ہی کی قسم کھائے، ورنہ خاموش رہے۔‘‘ صحیح بخاری: (2679)
نیز نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اللہ کے سوا کسی اور کی قسم کھانے کو "شرکِ اصغر" قرار دیا ہے، کیونکہ اس میں غیر اللہ کی تعظیم پائی جاتی ہے، اور قسم صرف اسی کی کھائی جاتی ہے جس کی تعظیم مقصود ہو۔
چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جس نے اللہ کے سوا کسی اور کی قسم کھائی، اس نے شرک کیا۔‘‘ اسے ابو داؤد: (3251) نے روایت کیا ہے اور البانیؒ نے سنن ابو داود میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔
لہٰذا روزہ، نماز یا کسی بھی عبادت کی قسم کھانا دراصل اللہ کے سوا کسی اور کی قسم کھانے کے حکم میں ہے، اور یہ حرام ہے۔
کتب فقہ میں بھی یہی بات صراحت سے لکھی گئی ہے:
چنانچہ’’تبیین الحقائق‘‘ (3/109) میں ہے:
’’عبادت کی قسم کھانا قسم شمار نہیں ہوتا، کیونکہ یہ اللہ کے سوا کسی اور کی قسم ہے۔‘‘ ختم شد
علامہ ابن الہمام ’’فتح القدیر‘‘ (5/71) میں لکھتے ہیں:
’’عبادتوں کی قسم کھانا اللہ یا اس کی صفات کے سوا کسی اور کی قسم ہے، اس لیے یہ شرعی قسم نہیں کہلاتی۔‘‘ ختم شد
اس بنا پر:
جس نے ایسی قسم کھائی ہو، اسے چاہیے کہ:
- اللہ سے توبہ کرے
- اس پر نادم ہو
- آئندہ ایسی قسم نہ کھانے کا پختہ عزم کرے
ایسی قسم جو اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام پر ہو:
- شرعی قسم نہیں
- اسے پورا کرنا لازم نہیں
- اور اس پر کفارہ بھی نہیں
امام ابن حزم رحمہ اللہ ’’المحلّٰی‘‘ (9/125) میں کہتے ہیں:
’’جو اللہ کے سوا کسی اور کی قسم کھائے، تو وہ قسم شمار نہیں ہوتی، نہ وہ شرعی قسم ہے، اور نہ اس میں کفارہ ہے؛ بلکہ صرف توبہ اور استغفار کافی ہے۔‘‘
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’کعبہ، فرشتوں، اولیاء، بادشاہوں، آباء و اجداد، ان کی قبروں یا کسی اور مخلوق کی قسم کھانا شرعی قسم نہیں ہے۔ چنانچہ نہ تو یہ قسم واقع ہوتی ہے اور نہ ہی اس میں کفارہ ہے اس پر تمام علمائے کرام کا اتفاق ہے، نیز اہل علم کے متفقہ موقف کے مطابق ایسی قسم اٹھانا منع ہے، اور اہل علم کے دو موقفوں میں سے صحیح ترین کے مطابق یہ ممانعت تحریمی ہے۔‘‘
الفتاویٰ الکبریٰ: (3/222)
اس بنا پر:
اگر آپ نے روزے کی قسم کھا کر کسی مباح (جائز) کام سے خود کو روکا تھا، تو اب آپ وہ کام کر سکتے ہیں، اور اس پر کوئی کفارہ لازم نہیں۔
لیکن ایسی قسم کھانے پر آپ کو توبہ کرنا ضروری ہے، کیونکہ یہ قسم شرعاً ناجائز تھی۔
واللہ اعلم