جو شخص بیت الخلاء میں جانا چاہے، اس کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے دعا پڑھے، نہ کہ داخل ہونے کے بعد۔ اس پر کئی احادیث دلالت کرتی ہیں، مثلاً:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم جب بیت الخلاء میں داخل ہونے کا ارادہ فرماتے، تو یہ دعا پڑھتے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ ترجمہ: ’’اے اللہ! میں خبیث مذکر و مؤنث جنوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں‘‘۔ صحیح بخاری: (142)
اسی طرح حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’یہ بیت الخلاء شیطانوں کے حاضر ہونے کی جگہیں ہیں، اس لیے جب تم میں سے کوئی وہاں داخل ہونے کا ارادہ کرے تو یہ کہے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ اس حدیث کو امام احمد اور ابو داؤد: (6) نے روایت کیا ہے، نیز البانیؒ نے اسے صحیح ابو داؤد میں صحیح قرار دیا ہے۔
حدیث کے الفاظ ’’داخل ہونے کا ارادہ کرے‘‘ اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ یہ دعا داخلے سے پہلے پڑھنی چاہیے، نہ کہ اندر جا کر۔
اس کی ایک اور دلیل یہ ہے کہ قضائے حاجت کی جگہ پر اللہ کا ذکر کرنا مکروہ ہے، جیسا کہ اس کی وضاحت سوال نمبر: (23308)کے جواب میں گزر چکی ہے۔
علمائے کرام اور فقہائے اسلام نے بھی اس مسئلے کو واضح طور پر بیان کیا ہے۔
امام خطیب شربینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’مستحب ہے کہ انسان بیت الخلاء میں داخل ہونے کا ارادہ کرے تو دعا پڑھے، یا صحرا جیسی کھلی جگہ پر حاجت کے مقام پر پہنچنے کے وقت پڑھے۔۔۔ الخ‘‘ ختم شد
مغنی المحتاج:( 1/159-160)
مالکی فقہ کی کتاب ’’منح الجلیل‘‘ (1/99) میں ہے:
’’قضائے حاجت کی جگہ داخل ہونے سے پہلے دعا پڑھنا مستحب ہے، مثلاً: { بِسْمِ اللهِ، اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ ، الرِجْسِ النَجِسِ، الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ } ‘‘۔
’’موسوعہ فقہیہ‘‘ (8/88) میں ہے:
’’تمام فقہائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ بیت الخلاء میں قضائے حاجت کے لیے داخل ہونے سے پہلے بسم اللہ کہنا مستحب ہے‘‘۔
اور "اللجنة الدائمة" کے فتاویٰ (5/93) میں ہے:
’’اسلامی آداب میں سے یہ ہے کہ انسان بیت الخلاء یا حمام میں داخل ہونے سے پہلے اللہ کا ذکر کرے، اور کہے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ اور جیسے ہی داخل ہو، تو ذکر بند کر دے، یعنی اندر جا کر ذکر نہ کرے۔‘‘ ختم شد
واللہ اعلم