محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
3,65018/ربيع الأول/1437 , 29/دسمبر/2015

اگر ذبح کرنے کے طریقے میں شک ہو تو بہتر یہی ہے کہ در آمد شدہ گوشت استعمال نہ کرے

سوال: 128597

سوال: ہمیں غیر مسلم ممالک سے در آمد شدہ گوشت کی مارکیٹ میں بھر مار نظر آتی ہے، تو کیا ہم ان کے ذبح کرنے کے طریقے کو نظر انداز کرتے ہوئے اس گوشت کو کھانے کیلئے استعمال کریں؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

"اگر درآمد شدہ گوشت  اہل کتاب یعنی یہود اور نصاری کی جانب سے ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالی نے ہمارے لیے ان کے ذبح شدہ جانور حلال قرار دیے ہیں، چنانچہ جب تک ہمیں اس سے متصادم کوئی وجوہات نہ ملیں تو ہم اسے کھا سکتے ہیں، مثال کے طور پر ہمیں اگر یہ معلوم ہو کہ ان جانوروں کو گلا دبا کر ، سر میں ہتھوڑے سے چوٹ مار کر،  یا گولی مار کر، یا بجلی کے جھٹکے لگا کر مار گیا  ہے تو پھر ہم ایسے گوشت کو نہیں کھائیں گے۔

مجھے بہت سے علمائے کرام کی جانب سے یہ بات پہنچی ہے کہ امریکہ اور یورپ کے اکثر سلاٹر ہاؤس اسی طرح جانور مار کر ذبح کرتے ہیں، چنانچہ اگر کوئی مسلمان احتیاط سے کام لیتے ہوئے درآمد شدہ گوشت کو استعمال نہیں کرتا تو یہ بہتر اور اچھا ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (مشکوک چیز چھوڑ کر یقینی چیز کو اپناؤ) اور اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (جس شخص اپنے آپ کو شبہات سے بچالیا تو اس نے اپنے دین اور عزت کو محفوظ کر لیا)

اس لیےمؤمن شخص کو چاہیے کہ اپنے کھانے پینے کی چیزوں میں احتیاط برتتے ہوئے  مرغی یا بکری خرید کر خود سے ذبح کرے ، یا پھر کسی ایسے قصاب سے خریدے جو شرعی طریقے سے ذبح کرتا ہو، تو یہ بھی بہتر ہوگا" انتہی.

حوالہ نمبر

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android