ابراہیم علیہ السلام کے صحیفوں کا تعارف

سوال: 126004

ابراہیم علیہ السلام کو عطا کیے جانے والے صحیفوں کا کیا تعارف ہے؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

ابراہیم علیہ السلام کو عطا کیے جانے والے صحیفوں سے مراد وہ صحیفے ہیں جو اللہ تعالی نے ان پر نازل کیے ہیں، اہل علم کے مطابق ان میں عمومی طور پر وعظ، حکمت بھری باتیں، اور نصیحتیں بیان کی گئی ہیں۔

قرآن کریم میں ہمارے پروردگار نے ان صحیفوں کا متعدد مقامات پر تذکرہ فرمایا ہے، کہیں مجمل اور کہیں مفصل ۔

مجمل تذکرہ درج ذیل فرامین میں موجود ہے:

قُولُوا آَمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنْزِلَ إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَى وَعِيسَى وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِنْ رَبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ
ترجمہ: اے مسلمانوں! تم سب کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر بھی جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس چیز پر بھی جو ابراہیم، اسماعیل اسحاق اور یعقوب علیہم السلام اور ان کی اولاد پر اتاری گئی اور جو کچھ اللہ کی جانب سے موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کو دیا گیا۔ ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے، ہم اللہ ہی کے فرمانبردار ہیں۔ [البقرۃ: 136]

اسی طرح فرمانِ باری تعالی ہے:
قُلْ آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ عَلَيْنَا وَمَا أُنْزِلَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَى وَعِيسَى وَالنَّبِيُّونَ مِنْ رَبِّهِمْ لا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ
ترجمہ: آپ کہہ دیجئے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو کچھ ہم پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) اور ان کی اولاد پر اتارا گیا اور جو کچھ موسیٰ و عیسیٰ علیہم السلام پر اور دیگر (انبیاء علیہما السلام) اللہ تعالیٰ کی طرف سے دئیے گئے ان سب پر ایمان لائے ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار ہیں۔ [آل عمران: 84]

قدرے مفصل انداز میں تذکرہ سورت النجم میں ہے کہ اللہ فرمانِ باری تعالی ہے:
أَفَرَأَيْتَ الَّذِي تَوَلَّى (33) وَأَعْطَى قَلِيلًا وَأَكْدَى (34) أَعِنْدَهُ عِلْمُ الْغَيْبِ فَهُوَ يَرَى (35) أَمْ لَمْ يُنَبَّأْ بِمَا فِي صُحُفِ مُوسَى (36) وَإِبْرَاهِيمَ الَّذِي وَفَّى (37) أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى (38) وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَى (39) وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَى (40) ثُمَّ يُجْزَاهُ الْجَزَاءَ الْأَوْفَى
ترجمہ: کیا آپ نے اسے دیکھا ہے جو منہ موڑ کر چلا گیا[33] جس نے تھوڑا سا دیا اور ہاتھ کھینچ لیا۔[34] کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے جسے وہ دیکھ رہا ہے؟! [35]کیا اسے موسی کے صحیفوں کی تعلیمات نہیں بتلائیں گئیں؟ [36] اور ابراہیم کے صحیفوں کی جنہوں وفا کر دکھائی؟[37] کہ کوئی جان کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔[38] اور انسان کو وہی کچھ ملے گا جس کے لیے انسان دوڑ دھوپ کرے گا۔ [39] اور یہ کہ اس کی کد و کاوش عنقریب دیکھی جائے گی۔[40] پھر اسے بھر پور انداز میں بدلہ دیا جائے گا۔[النجم: 33 - 41]

اسی طرح سور ت الاعلی میں فرمانِ باری تعالی ہے:
قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّى (14) وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّى (15) بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا (16) وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ وَأَبْقَى (17) إِنَّ هَذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَى (18) صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى
ترجمہ: تزکیہ نفس کرنے والا شخص کامیاب ہو گیا۔[14] جس نے اپنے رب کا نام لیا اور نماز ادا کی۔ [15] لیکن تم دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔ [16]حالانکہ آخرت بہترین اور باقی رہنے والی ہے۔ [17] یقیناً یہ بات اولین صحیفوں میں ہے۔ [18] یعنی ابراہیم اور موسی کے صحیفوں میں۔ [سورۃ الاعلی: 14 - 19]

علامہ ابن جریر طبری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"لفظ "صُحُف" یہ صحیفہ کی جمع ہے، اور ان سے مراد ابراہیم اور موسی علیہما السلام کو دی جانے والی کتابیں ہیں۔" ختم شد
" جامع البيان " (24/377)

علامہ امین شنقیطی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"فرمانِ باری تعالی : وَمَا أُنْزِلَ إِلَى إِبْرَاهِيمَ یہاں یہ بیان نہیں کیا گیا کہ ابراہیم علیہ السلام کی طرف کیا نازل کیا گیا تھا، اس کی وضاحت ہمیں سورت الاعلی میں بتلائی گئی ہے کہ یہ صحیفے تھے، اور صحیفوں میں جو کچھ بیان کیا گیا تھا اس میں یہ بھی شامل تھا کہ: بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا (16) وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ وَأَبْقَى ترجمہ: لیکن تم دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔ [16]حالانکہ آخرت بہترین اور باقی رہنے والی ہے۔ [الاعلی: 16 - 17] پھر وضاحت فرمائی کہ یہ إِنَّ هَذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَى (18) صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى ترجمہ: یقیناً یہ بات اولین صحیفوں میں ہے۔ [18] یعنی: ابراہیم اور موسی کے صحیفوں میں۔ [الاعلی: 18 - 19] " ختم شد
" أضواء البيان " (1/45)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں صحف ابراہیم کے نازل ہونے کی تاریخ کے بارے میں بھی بتلایا ہے، جیسے کہ سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (ابراہیم علیہ السلام کے صحیفے یکم رمضان کو نازل ہوئے، اور تورات رمضان کی 6 راتیں گزرنے پر نازل ہوئی، انجیل رمضان کی 13 راتیں گزرنے پر نازل ہوئی، اور قرآن مجید رمضان کی 24 راتیں گزرنے پر نازل ہوا۔) مسند احمد: (4/107) البانی رحمہ اللہ نے اسے سلسلہ صحیحہ: (1575) میں حسن قرار دیا ہے۔

چند ضعیف احادیث اور بعض تابعین کے اقوال میں صحف ابراہیم کی کچھ نصوص کا تذکرہ ملتا ہے، غالب امکان یہی ہے کہ یہ نصوص اسرائیلی کتب سے نقل شدہ ہیں، لہذا اگر یہ نصوص ثابت شدہ ہیں تو ان سے معلوم ہوتا ہے کہ صحفِ ابراہیم کا مرکزی موضوع وعظ اور حِکَم ہیں۔

جیسے کہ داود بن ہلال نصیبی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے صحیفوں میں لکھا ہوا ہے کہ:
"اے دنیا! تو نیک لوگوں کے لیے بہت ہی حقیر ہے اگرچہ تو نے ان کے سامنے تصنع اپنایا اور انہیں اپنے خوبصورت ہونے کا جھانسا دیا؛ کیونکہ میں نے ان کے دلوں میں تجھ سے دوری اور بغض ڈال دیا ہے، میں نے تجھ سے بڑھ کر کوئی حقیر مخلوق پیدا نہیں کی، تیری ہر حالت ہی پتلی ہے، اور تو نے فنا ہی ہونا ہے، میں نے تجھے جس دن پیدا کیا تبھی فیصلہ کر دیا تھا کہ تو کسی کے لیے دائمی نہیں رہے گی، اور نہ ہی کوئی تیرے لیے ہمیشہ رہے گا چاہے تیرا طلبگار کتنا ہی بخیل ہو اور کتنی ہی طمع اور لالچ کر لے، تو ایسے نیک لوگوں کے لیے خوش خبری ہے جو مجھے اپنے دل میں رضا دکھاتے ہیں، جو اپنے ضمیر میں صداقت اور استقامت دکھاتے ہیں، ان کے لیے خوش خبری ہے، وہ لوگ جب میرے پاس اپنی قبروں سے آئیں گے تو ان کے لیے یہی جزا ہو گی کہ ان کے آگے آگے نور چلتا ہو گا، اور فرشتے ان کو اپنے پروں سے گھیرے ہوئے ہوں گے، یہاں تک کہ میں انہیں اپنی اس رحمت تک پہنچا دوں گا جس کے وہ امید وار ہیں۔" ختم شد
"الزہد" از ابن ابی الدنیا، روایت نمبر: 200

اسی طرح " الموسوعة الفقهية " (15/167) میں ہے کہ:
"ابراہیم اور داود علیہما السلام کے صحیفوں میں وعظ، اور حکایات تھیں، ان میں احکامات نہیں تھے، چنانچہ ان صحیفوں کے لیے ان کتابوں کا حکم ثابت نہیں ہے جس میں احکامات ذکر ہوئے ہوں۔" ختم شد

الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"صحفِ ابراہیم کو اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام پر نازل کیا تھا، ان میں وعظ اور احکام تھے۔" ختم شد

واللہ اعلم

حوالہ جات

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android