محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
6,28826/محرم/1431 , 12/جنوری/2010

آپ كے والد كى بيوى كى ساس آپ پر حرام نہيں ہے

سوال: 117628

ميرے والد نے دوسرى شادى كر لى تو يہ عورت ميرے ليے محرم بن گئى ليكن ميرا سوال يہ ہے كہ آيا اس كى ماں بھى ميرے ليے محرم ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

سسرالى اعتبار سے محرم كى چار قسميں ہيں:

اول:

بيوى كے ليے خاوند كے اصل ( يعنى باپ اور دادا ).

دوم:

خاوند كى فروعات يعنى بيٹے اور پوتے.

سوم:

خاوند كے ليے بيوى كى اصل ( بيوى كى ماں اور دادى نانى ).

يہ تين تو صرف عقد نكاح كے ساتھ ہى حرام ہو جائينگى.

چہارم:

بيوى كى فروعات: يعنى خاوند كے ليے بيوى كى بيٹياں اور اس كى نواسياں وغيرہ.

يہاں بيوى سے دخول كى شرط ہے، اگر دخول ہو جائے تو پھر بيوى كى بيٹياں اور بيٹيوں كى اولاد خاوند كے ليے حرام ہو جائيگى، چاہے وہ بيٹياں پہلے خاوند سے ہوں يا بعد والے خاوند سے، يہ سب ابدى حرام ہو جائينگى " انتہى

ديكھيں: الشرح الممتع ( 12 / 128 ).

اس سے يہ واضح ہوا كہ باپ كى بيوى كى ماں بيٹوں پر حرام نہيں ہو گى.

اس ليے آدمى كے ليے جائز ہے كہ وہ ايك عورت سے شادى كر لے اور اس شخص كے بيٹے كے ليے جائز ہے كہ وہ اس عورت كى ماں سے شادى كر لے، يا پھر اس عورت كى بيٹى سے؛ كيونكہ يہ اللہ تعالى كے اس فرمان ميں داخل ہوتا ہے:

اور تمہارے ليے ان عورتوں كے علاوہ باقى عورتيں حلال كر دى گئى ہيں النساء ( 24 ).

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android