ناخن کاٹنا فطری اعمال میں شامل ہے، جیسے کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ اور اس عمل میں دائیں جانب سے ابتدا کرنا مستحب ہے، جیسے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی عمومی عادت تھی۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ : (نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو ہر کام میں دائیں جانب سے شروع کرنا پسند تھا، چاہے جوتا پہننا ہو، کنگھی کرنی ہو، وضو یا طہارت ہو یا کوئی اور کام ہو) صحیح بخاری: 163
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ناخن کاٹنا سنت ہے، اس پر علماء کا اجماع ہے، اور اس میں مرد و عورت اور ہاتھ و پاؤں سب برابر ہیں۔ مستحب یہ ہے کہ دائیں ہاتھ سے ابتدا کی جائے، پھر بائیں ہاتھ سے، پھر دائیں پاؤں سے، پھر بائیں پاؤں سے۔‘‘ ختم شد
المجموع:( 1/339)
انہوں نے مزید وضاحت شرح صحیح مسلم (3/149) میں یوں کی:
’’پہلے ہاتھوں کے ناخن کاٹے جائیں: دائیں ہاتھ کی شہادت والی انگلی سے شروع کرے، پھر درمیانی انگلی، پھر تیسری، پھر چھوٹی، اور آخر میں انگوٹھا۔ پھر بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے شروع کرے، اسی ترتیب سے آگے بڑھے۔
پھر دائیں پاؤں کی چھوٹی انگلی سے شروع کر کے بائیں پاؤں کی چھوٹی انگلی پر ختم کرے۔‘‘ ختم شد
لیکن حنبلی فقہاء نے انگلیوں کی ترتیب کچھ اور ذکر کی ہے، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں۔
امام عراقی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ناخن کاٹنے کے طریقہ کار پر کوئی ایسی حدیث نہیں ہے جس پر عمل کیا جا سکے۔‘‘ ختم شد
طرح التثريب: (2/77)
ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری (10/345) میں لکھا: ’’ناخن کاٹنے کی انگلیوں کی ترتیب کے متعلق کوئی حدیث ثابت نہیں۔ ابن دقیق العید نے امام غزالی اور ان کے متبعین کے بتائے ہوئے طریقے کی تردید کی اور کہا کہ ایسا کوئی استحباب ثابت نہیں، اور بغیر دلیل کے کسی چیز کو مستحب قرار دینا ایک عالم کو زیب نہیں دیتا۔ البتہ دائیں ہاتھ اور دائیں پاؤں سے آغاز کرنا مستحب ہے کیونکہ حدیث میں آیا ہے: ’’نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو ہر کام کا دائیں طرف سے آغاز پسند تھا‘‘۔‘‘ مختصراً ختم شد
واللہ اعلم