جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

مؤكدہ سنتيں

سوال

كيا ممكن ہے كہ آپ ہميں سنن مؤكدہ كى تعداد بتائيں اور يہ كب ادا كى جائينگى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كے سوال كا جواب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى مندرجہ ذيل حديث ہے جس ميں نبى صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے بارہ ركعات سنتوں پر ہميشگى كى اللہ تعالى اس كے ليے جنت ميں گھر بنائے گا، چار ركعات ظہر سے قبل، اور دو ركعت ظہر كے بعد، اور دو ركعت مغرب كے بعد، اور دو ركعت عشاء كے بعد، اور دو ركعت فجر سے قبل"

جامع ترمذى حديث نمبر ( 379 ) صحيح الجامع حديث نمبر ( 6183 ).

اور عنبسۃ بن ابى سفيان ام حبيبۃ رضى اللہ تعالى عنہا سے بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جس نے دن اور رات ميں بارہ ركعت ادا كيں اللہ تعالى اس كے ليے جنت ميں گھر تعمير كرتا ہے، چار ظہر سے قبل، اور دو اس كے بعد، اور دو ركعت مغرب كے بعد، اور دو ركعت عشاء كے بعد، اور دو ركعت فجر سے قبل "

جامع ترمذى حديث نمبر ( 380 ) امام ترمذى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں اس باب ميں ام حبيبۃ رضى اللہ تعالى عنہا سے عنبسۃ كى حديث حسن صحيح ہے. ديكھيں: الصحيح الجامع حديث نمبر ( 6362 ).

اور عصر كى نماز ميں سنت مؤكدہ نہيں ہے، ليكن عصر كى نماز سے قبل چار ركعت ادا كرنا مستحب ہيں، ليكن اجروثواب اور ہميشگى ميں ان كا مقام اور مرتبہ سنن مؤكدہ سے كم ہے، اور يہ چار ركعات مندرجہ ذيل حديث ميں مذكور ہيں:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اللہ تعالى اس آدمى پر رحم فرمائے جس نے عصر سے قبل چار ركعت ادا كيں "

جامع ترمذى حديث نمبر ( 395 ) ترمذى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں يہ حديث غريب حسن ہے، علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 3493 ) ميں اسے حسن قرار ديا ہے.

امام شافعى اور امام احمد رحمہما اللہ كے نزديك مندرجہ بالا سب چار نفل دو دو كر كے ادا كيے جائيں گے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد