محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
8,02112/صفر/1428 , 02/مارچ/2007

پنڈليوں كى بال مونڈنا

سوال: 832

عورت كے ليے اپنى پنڈليوں كے بال مونڈنے كا حكم كيا ہے ؟ آيا كيا يہ كفار سے مشابہت ہے، اور اس كے متعلق علماء كا كيا كہنا ہے ؟
اور اگر عورت اپنے خاوند كے ليے ايسا كرنا چاہے تو اس كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اس مسئلہ كا جواب سوال نمبر ( 451 ) اور ( 742 ) كے جوابات ميں بيان ہو چكا ہے ان كا مطالعہ ضرور كريں.

جواب كا خلاصہ يہ ہے كہ:

پنڈليوں كے بال مونڈنے جائز ہيں، جسم كے بال مثلا ہاتھوں، ٹانگوں وغيرہ كے بال مونڈنے ميں فقھى مذاہب كے اقوال يہ ہيں كہ:

مالكي حضرات نے صراحت كى ہے كہ عورت ہر وہ كچھ صاف كر سكتى ہے جس كے صاف اور زائل كرنے ميں اس كى خوبصورتى اور جمال ہو اور جس چيز كے باقى ركھنے ميں جمال و خوبصورتى ہوتى ہو اس كے ليے اسے باقى ركھنا لازم اور واجب ہے، اس بنا پر اس كے ليے سر كے بال منڈانا حرام ہيں.

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 18 / 100 ).

اور عورت كے ليے چہرے كے بال اكھيڑنے حرام ہيں اور اس ميں سب سے زيادہ وعيد پپوٹے اور ابرو كے بال صاف كرنے اور اكھيڑنے ميں آئى ہے، عورت كے ليے زينت و زيبائش كے ضوابط اور اصول ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 9037 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

answer

متعلقہ جوابات

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android