جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

لڑكيوں كا ختنہ كرنے كے طبى فائدے

45528

تاریخ اشاعت : 21-04-2007

مشاہدات : 23962

سوال

ميرى گزارش ہے كہ لڑكيوں كے ختنہ كرنے كے طبى فائدہ بيان كريں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ سبحانہ وتعالى نے جيسے مخلوق كو پيدا فرمايا ہے تو ان كے ليے دينى و دنياوى امور ميں سے جو ان كے ليے بہتر ہے اور جس ميں ان كى اصلاح ہے وہ بھى اپنے ذمہ لے ركھے ہيں، اسى ليے اللہ تعالى نے رسول مبعوث كيے اور كتابيں نازل فرمائيں تا كہ انسانوں كو خير و بھلائى كى طرف راہنمائى كى جائے، اور انہيں خير و بھلائى كرنے پر ابھارا جائے، اور انہيں شر و برائى كا بھى علم ہو تا كہ وہ اس سے اجتناب كر سكيں.

اور بعض اوقات ايسا بھى ہو سكتا ہے كہ شريعت مطہرہ انہيں كسى چيز كا حكم دے، يا پھر كسى كام سے اجتناب كرنے كا كہے، ليكن لوگوں كے ليے يا پھر اكثر افراد كے ليے اس حكم اور ممانعت كى حكمت ظاہر نہ ہو تو اس وقت ہميں اللہ تعالى كے حكم كے سامنے سرخم تسليم كرتے ہوئے اس پر علم كرينگے، اور جس چيز سے اجتناب كرنے كا كہا گيا ہے اس سے رك جائينگے، اور ہميں يہ يقين ركھنا ہوگا كہ اللہ تعالى كى شريعت ميں ہى ہر قسم كى خير ہے، چاہے اس كى حكمت ہمارے ليےظاہر نہ بھى ہو.

ختنہ كرنا فطرتى سنت ميں شامل ہوتا ہے، جيسا كہ اس كى دليل رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے درج ذيل فرمان ميں بھى ہے:

" پانچ چيزيں فطرتى ہيں، يا پانچ اشياء فطرت ميں شامل ہيں: ختنہ كرنا، زيرناف بال مونڈنا، بغلوں كے بال اكھيڑنا، اور ناخن تراشنا، اور مونچھيں كاٹنا "

صحيح بخارى حديث نمبر( 5550 )صحيح مسلم حديث نمبر ( 257)

بلاشك و شبہ فطرتى سنتوں ميں شامل سب امور ايسے ہيں جن كى مشروعيت كى بعض حكمتيں ظاہر ہو چكى ہيں، اور ختنہ بھى انہيں امور ميں شامل ہے اس كے كچھ اہم فوائد ظاہر ہو چكے ہيں جو قابل انتباہ ہيں اور ان سے شريعت كى حكمت بھى معلوم ہوتى ہے.

سوال نمبر ( 9412 ) كے جواب ميں ہم ختنہ اور اس كى كيفيت اور ختنہ كے احكام كے متعلق بيان كر چكے ہيں، اور سوال نمبر ( 7073 ) كے جواب ميں ختنہ كرنے كے شرعى اور طبى فوائد بيان ہوئے ہيں آپ ان دونوں سوالات كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

مرد اور عورت دونوں كے حق ميں ختنہ كرنا مشروع ہے، اور صحيح يہى ہے كہ مرد كا ختنہ كرنا واجب اور دين اسلام كے شعار ميں شامل ہوتا ہے، اور عورتوں كا ختنہ كرنا مستحب ہے واجب نہيں.

سنت نبويہ ميں ايسے دلائل ملتے ہيں جو عورتوں كے ختنہ پر دلالت كرتے ہيں، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں مدينہ ميں ايك عورت ختنہ كيا كرتى تھى تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے فرمايا:

" تم بالكل ہى جڑ سے نہ كاٹنا، كيونكہ يہ عورت كے ليے زيادہ مفيد اور خاوند كو زيادہ پسنديدہ ہے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 5271 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور پھر عورتوں كے ليے ختنہ كى مشروعيت كوئى بيكار اور عبث كام نہيں، بلكہ اس كى كئى ايك حكمتيں اور بہت عظيم فوائد ہيں.

ڈاكٹر حامد غزالى ان ميں سے بعض فوائد بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:

.... " ان چمڑے كى پتلى دو جھليوں ميں كئى قسم كى گندگى اكٹھى ہو كر جم جاتى ہے اور اس سے كريہہ اور گندى قسم كى بدبو آنے لگتى ہے اور بعض اوقات تو يہ رحم يا پيشاب كى نالى ميں جلن كا باعث بنتى ہے، ميں نے بہت سے مرضى حالات ديكھے ہيں جن كا سبب ختنہ نہ كروانا ہے.

ـ بعض اوقات ختنہ والى جگہ ( كلغى ) بہت زيادہ بڑھ جاتى ہے جس كى لمبائى تقريبا تين سينٹى ميٹر تك جا پہنچتى ہے، جو كہ خاوند كے ليے جماع كرتے وقت بہت تشويش پيدا كرتى ہے، اس ليے عورت كا ختنہ كرنے سے اس كى حساسيت بہت تك كم ہو جاتى ہے.

ختنہ كرنے كا فائدہ يہ بھى ہے كہ: ختنہ كرنے سے ختنہ كے بڑھاؤ كو روكا جا سكتا ہے، جو كہ عورت كے ليے تكليف دہ ہوتا ہے، اور بعض اوقات تو وہاں درد بھى ہوتى رہتى ہے.

عورت كا ختنہ كرنے سے عورت كو نسائى مرض لگنے كا خطرہ كم ہوتا ہے.

ـ ختنہ كرنے سے عورت كو شديد قسم كى شہوت ميں كمي كرتا ہے جو كہ ختنہ والى جگہ ميں ہيجان پيدا ہونے كى شكل ميں پيدا ہوتا ہے، اور حركت كرنے سے ہى ہيجان كى شكل پيدا ہو جاتى ہے، جس كا علاج بہت مشكل ہے.

بعض لوگ كہتے ہيں كہ: عورتوں كا ختنہ كرنا عورت سے جنسى ميلان ختم اور اسے ٹھنڈا كرنے كا باعث بنتا ہے؟

اس كے رد ميں ڈاكٹر الغوابى كہتے ہيں:

" جنسى ميلان اور خواہش كا ٹھنڈا پڑنے كے بہت سے اسباب ہيں، اور يہ دعوى ختنہ اور غير ختنہ والى عورتوں كے مابين كسى صحيح سرچ پر مشتمل نہيں ہے، الا يہ كہ ختنہ فرعونى طريقہ سے كيا جائے يعنى اسے جڑ سے ہى كاٹ ديا جائے تو ايسا كرنے سے حقيقتا جنسى خواہش ٹھنڈى پڑ جاتى ہے.

ليكن يہ كام اس ختنہ كے بالكل الٹ اور مخالف ہے جس كا نبى رحمت رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديتے ہوئے فرمايا تھا:

" تم اسے بالكل ہى ختم نہ كر دينا " يعنى اسے جڑ سے ہى مت كاٹ دو، اكيلى يہى نشانى خود ہى بول رہى ہے كہ ايسا نہيں، چنانچہ طب نے اس حساس عضو ( كلغى ) سے بارہ ميں طب نے كچھ بھى ظاہر نہيں كيا، اور نہ ہى اس ميں پائے جانے والے اعصاب كے متعلق شرح واضح ہوئى ہے.

ماخوذ از: ميگزين: لواء الاسلام عدد نمبر ( 7 ) اور ( 10 ) مضمون بعنوان ( لڑكيوں كا ختنہ ).

ليڈى ڈاكٹر ست البنات خالد اپنے مضمون " ختان البنات رؤيۃ صحيحۃ " لڑكيوں كا ختنہ ايك حقيقت ميں كہتى ہے:

ہمارے عالم اسلامى ميں ہم عورتوں كا ختنہ كرنا ہر چيز سے قبل تو شريعت مطہرہ كے سامنے سرخم تسليم كرنا اور اس پر عمل ہے، كيونكہ اس ميں ہى فطرت اور سنت نبويہ پر عمل پيرا ہونا ہے جس نے ايسا كرنے كى ترغيب دى اور ابھارا ہے.

اور ہم سب اپنى شريعت حنيفہ كى دور بينى كو جانتے ہيں، اور جو كام بھى ضرورى ہے اس ميں ہر ناحيہ اور اعتبار سے خير و بھلائى ہى ہے، جس ميں صحت كے اعتبار سے بھى فائدہ ہے، چاہے اس كا فائدہ فى الحال نظر نہيں آتا ليكن آئندہ مستقبل اور آنے والے ايام ميں اس كے فوائد ضرور ظاہر ہونگے، جيسا كہ مردوں كے ختنہ كرنے كے متعلق كئى ايك فوائد ظاہر ہو چكے ہيں، اور دنيا كو اس كے فوائد كا علم ہو چكا ہے، جس كى بنا پر مردوں كا ختنہ كرنا سارى دنيا اور سارى امتوں ميں منتشر اور پھيل چكا ہے حالانكہ بعض گروپ اس كى مخالفت بھى كرتے ہيں، ليكن پھر بھى ان كے ہاں ختنہ كيا جاتا ہے.

پھر ڈاكٹر صاحبہ عورتوں كے ختنہ كرنے كے كچھ صحت كے فائدے بيان كرتى ہوئى كہتى ہيں:

ـ عورتوں ميں اس كى بنا پر شہوت كى شدت اور اس ميں زيادتى ختم ہو جاتى ہے.

ـ قلفہ ( كلغى ) كے نيچے مختلف قسم كا گندہ مادہ جمع ہونے كى بنا پر پيدا ہونے والى كريہہ اور گندى قسم كى بدبو كا خاتمہ ہو جاتا ہے.

ـ پيشاب كى ناليوں ميں جلن بہت حد تك كمى واقع ہو جاتى ہے.

ـ تناسلى ناليوں ميں جلن كى كافى حد تك كمى ہوجاتى ہے.

ماخوذ از: كتاب الختان تاليف ڈاكٹر محمد على البار.

اور كتاب " عورتوں اور بچوں پر اثرانداز ہونے والى عادات " جسے عالمى صحت كميٹى نے ( 1979 ) ميں جارى كيا تھا ميں درج ذيل بيان ہے:

" عورتوں كى زندگى ميں اصل آسودگى اور فراخى تو قلفہ ( كلغى ) كے كاٹنے سے ہوتى ہے، اور يہ مردوں كے ختنہ كرنے كے مشابہ ہے.... يہ ايسى قسم ہے جس كے صحت پر كوئى مضر اثرات بيان نہيں كيے جاتے "

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب