جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

زکاۃ کے مالی سال کے دوران حاصل ہونے والے سونے کی زکاۃ

سوال

میرے پاس نصاب سے زائد سونا موجود ہے اس پر زکاۃ واجب ہو گی ، لیکن چونکہ ابھی تک اس پر سال نہیں گزرا اس لیے زکاۃ ادا نہیں کی، ہوتا یوں ہے کہ سال مکمل ہونے سے پہلے میرے پاس مزید سونا آ جاتا ہے تو اب زکاۃ کس اعتبار سے ادا کی جائے گی؟ ابتدائے سال میں سونے کی مقدار دیکھیں گے یا اختتام سال میں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر کسی کے پاس زکاۃ کے نصاب کے برابر سونا موجود تھا، اور زکاۃ کے مالی سال کے دوران اس نے مزید سونا خریدا، یا کسی نے تحفہ دیا، یا کسی اور سبب سے اس کے پاس مزید سونا آ گیا تو مزید آنے والے سونے کا سال الگ سے شروع ہو گا، یعنی جس دن خریدا گیا یا بطور تحفہ قبول کیا گیا اس دن اس نئے سونے کا سال شروع ہو گا۔

اس بنا پر: پہلے سے موجود سونے کی زکاۃ سال گزرنے پر ادا کر دی جائے گی، اور پھر بعد میں ملنے والے سونے کی زکاۃ ملکیت میں آنے سے ایک سال بعد ادا کی جائے گی۔

تاہم زکاۃ دہندہ شخص پہلے سے موجود سونے کے ساتھ نئے سونے کی زکاۃ بھی ادا کر سکتا ہے، اس طرح نئے سونے کی زکاۃ پیشگی زکاۃ ادا ہو گی، جو کہ شرعی طور پر جائز ہے، اسے عربی زبان میں "تعجيل الزكاة" کہتے ہیں۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ:
"اگر سونا خرید کر پہلے سے ملکیت میں موجود سونے کے ساتھ ملا لے جس پر زکاۃ واجب ہو تی ہے، تو اس کا کیا حکم ہے؟"
اس پر انہوں نے جواب دیا:
"اگر زکاۃ کے سال کے دوران ہی سونا خریدا تو پھر اس سونے کو پہلے سے موجود سونے کے ساتھ نہیں ملایا جائے گا، بلکہ اس کی زکاۃ کا سال الگ سے شمار کرنا ہو گا، تاہم پرانے سونے کے ساتھ نئے سونے کو بھی ملا کر ایک بار ہی ساری زکاۃ ادا کر دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اس صورت میں نئے سونے کی زکاۃ ادائیگی وقت سے پہلے ہو جائے گی۔
سائل: اگر حاصل ہونے والا نیا سونا نصاب سے کم ہو تو؟
شیخ ابن عثیمین: اگر نیا سونا نصاب سے کم ہے، تو اسے پرانے کے ساتھ ملا لیا جائے گا، لیکن اس کا سال اس وقت تک الگ ہی شمار ہو گا جب تک ان دونوں قسم کے سونے کی زکاۃ یک بارگی ادا نہیں کرتا۔" ختم شد
"لقاء الباب المفتوح"

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب