جمعرات 9 شوال 1445 - 18 اپریل 2024
اردو

قرآت ميں امام پر لحن اورغلطيوں كى تہمت لگائى جائے تو كيا اس كى اقتدا ميں ادا كى گئى نمازيں صحيح ہيں ؟

27049

تاریخ اشاعت : 08-04-2009

مشاہدات : 6372

سوال

ايك امام نے تقريبا دو برس تك جھرى اور سرى نمازوں ميں امامت كروائى اور پھر ـ مقتديوں ميں سے ـ ايك شخص نے اس كى امامت اور لوگوں كى نماز كا باطل ہونے كى تہمت لگا ڈالى، يہ علم ميں رہے كہ يہ آخرى شخص ٹاؤن فتوى كميٹى كى جانب سے امام مقرر كيا گيا ہے، اس كميٹى نے بھى اس امام كى امامت ميں نمازيں ادا كى ہيں جسے امامت سے ناہل اور كمزور شخص قرار ديا گيا ہے، يہ كميٹى اماموں پر مشتمل ہے جس كا كام فتوى دينا ہے:
1 - قرآت ميں مزعوم لحن اور غلطياں كرنے والے شخص كى امامت كا حكم كيا ہے ؟
2 - اس شخص كى نماز كا حكم كيا ہے جس نے دو برس سے زيادہ جھرى اور سرى نمازوں ميں امامت كروائى ـ جس كى قرآت ميں غلطياں ہوں ـ اور پھر اس كى نماز باطل ہونا قرار ديا گيا ہو ؟
3 - اس آخرى شخص كى امامت كا حكم كيا ہے، اور اسى طرح ان آئمہ كرام كى امامت كا حكم كيا ہے جن كى امامت ميں نمازيں ادا كى گئيں اور پھر غلطيوں اور عدم اہليت كى بنا پر معزول كر ديا گيا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

1 - جو امام سورۃ فاتحہ ميں غلطى كرے جس سے معنى ميں تبديلى پيدا ہوتى ہو تو اس كى امامت صحيح نہيں، اس كے علاوہ ميں نماز صحيح ہے جب تك كہ وہ اپنى قرآت ميں كوئى ايسا ممنوعہ كام نہ كرے جس سے قرآن ميں تحريف ہوتى ہو، يا پھر جان بوجھ كر قرآت ميں كچھ زيادہ يا كمى كر دے تو اس طرح كے شخص كى نماز باطل ہے.

2 - جس شخص كى اقتدا ميں نمازيں ادا كى گئى ہيں جب تك اس كى نماز كے باطل ہونے كا علم نہ ہو جائے ان شاء اللہ اس كى نماز صحيح ہے.

3 - جن لوگوں نے اس پر تہمت لگا اسے امامت سے معزول كر ديا ہے اگر تو ان كا اس كى نماز باطل ہونے كا اعتقاد تھا تو ان كى نمازيں باطل ہيں وگرنہ نہيں.

ماخذ: الشيخ عبد الكريم الخضير