جمعہ 17 شوال 1445 - 26 اپریل 2024
اردو

سالگرہ کے موقع پر تحائف پیش کرنے والی سہیلیوں کے ساتھ کیسے برتاؤ کرے؟

سوال

مجھے سالگرہ کا حکم جاننے کے متعلق مسئلہ ہے، تو کیا یہ ایسی بدعت ہے جو انسان کو کفر تک پہنچا دے؟ میں آپ سے امید کرتی ہوں کہ اس کے متعلق وضاحت کریں۔ میں نے سنا ہے کہ سالگرہ منانا بدعت کی اقسام میں شامل ہے، لیکن مجھے اس وقت بہت پریشانی لاحق ہوتی ہے کہ جب مجھے کچھ دوست مبارکباد دیتے ہیں، اور کچھ تو میری سالگرہ والے دن تحائف بھی دیتے ہیں، ایسی حالت میں مجھے احسان کا بدلہ احسان کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ نہ کچھ اچھے انداز میں جواب دینا ہوتا ہے، یعنی میں ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں، یہاں یہ واضح ہے کہ میں دین میں کسی کام کے اضافے کی نیت نہیں رکھتی، لیکن مجھے معلوم ہے کہ یہ کام بدعت ہے؛ کیونکہ جب مجھے کسی کام پر میری رضا مندی کے بغیر ہی مجبور کیا جا رہا ہے تو کیا پھر بھی اس کا مطلب یہ ہو گا کہ مستقبل کی میری کوئی عبادت قبول نہیں کی جائے گی۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

کسی بھی شخص کا اپنی سالگرہ کا دن منانا حرام ہے جائز نہیں ہے، اس کی دو وجوہات ہیں:

پہلی وجہ: یہ بدعت ہے، اور بار بار منائے جانے والے تہوار ایجاد کرنا جائز نہیں ہے۔

دوسری وجہ: اس میں کفار کی مشابہت بھی ہے؛ کیونکہ سالگرہ منانا کافروں کی عادت ہے، اور اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (1027 ) اور (26804 ) کے جواب میں دیکھی جا سکتی ہیں۔

ظاہری اعمال اور عادات میں کافروں سے مشابہت کی ممانعت میں حکمت یہ ہے کہ: مسلمان گمراہ ہونے سے بچ جائے؛ کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ شیطان ان کی ظاہری مشابہت کے ذریعے مسلمان کو بہ تدریج گمراہ کر سکتا ہے کہ کافروں کے رسم و رواج کو اچھا سمجھنے لگے اور پھر حق بات سے اسی طرح گمراہ ہو جائے جیسے کافر گمراہ ہوئے ہیں۔

ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس ممانعت میں راز یہ ہے کہ: ظاہری چال چلن میں مشابہت عمل اور ارادے میں مشابہت کا باعث بنتا ہے۔" ختم شد
" اعلام الموقعین" ( 5 / 13 – 14 )

اس لیے مسلمان کا اپنی سالگرہ منانا تو کفر نہیں ہے، نہ ہی سالگرہ منانے والے کے اعمال کا اجر کالعدم ہوتا ہے، تاہم سابقہ ذکر شدہ اسباب کی وجہ سے یہ حرام ہے۔

دوم:

آپ اپنے دوستوں اور جان پہچان والے لوگوں کی جانب سے سالگرہ کے دن مبارکباد اور تحائف وصول کرنے سے پریشان ہیں کہ ان کا شکریہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔ تو اس سے یہی سمجھا جائے گا کہ آپ اس دن کو منانے پر راضی ہیں ۔ ایسے میں آپ کو چاہیے کہ تحفہ اور مبارکباد دینے والے کو سمجھائیں اور اسے اچھے انداز سے نرمی کے ساتھ شرعی حکم بتلائیں۔

لیکن اگر آپ کو خدشہ ہو کہ اس طرح کرنے سے آپ اور ان کے تعلقات میں دراڑ پیدا ہو گی تو آپ ان کی نوازش پر ان کا شکریہ ادا کریں، اور انہیں بتلائیں کہ میں یہ تحائف محض دوستی اور باہمی محبت کی وجہ سے قبول کر رہی ہوں آج کے دن سالگرہ کا دن ہونے کی وجہ سے نہیں، آپ ان سے مطالبہ کریں کہ آئندہ ایسا مت کریں؛ کیونکہ آپ خود تو یہ دن نہیں منا رہیں حالانکہ یہ آپ کی پیدائش کا دن ہے جو صرف آپ کے ساتھ خاص ہے، تو کوئی اور اس دن کو کیوں منائے؟!

آپ مزید کے لیے سوال نمبر: (146449 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب