جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

اللہ تعالی کے نبی یحیی علیہ السلام

22248

تاریخ اشاعت : 26-05-2003

مشاہدات : 10997

سوال

کیا آپ ہمیں اللہ تعالی کے نبی یحیی علیہ السلام کے بارہ میں کچھ معلومات مہیا کرسکتے ہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


شیخ شنقطی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ :

اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اے یحیی میری کتاب کومضبوطی سے تھام لو مریم ( 12 ) ۔

یعنی تورات کومضبوطی سے تھام لو، یعنی سب سے پہلے اس کے معانی کوسمجھنے کی کوشش کرو تاکہ آّپ کوصحیح معانی سمجھ آجائيں اوراس تورات پرہراعتبارسے عمل کرو چاہے وہ عقیدہ ہو یا حلال وحرام کا وہ اس کی حلال کردہ کوحلال اورحرام کردہ کوحرام جانیں اور اس کے آداب کواپنائيں اور اس کے مواعظ سے نصحیت حاصل کریں اور اس کے علاوہ باقی سب معاملات میں بھی اس پرعمل کریں ، اور عام مفسرین یہاں پرکتاب سے مراد تورات ہی لی ہے ۔

اور اللہ تعالی کا یہ فرمان :

اورہم نے اسے بچپن سے ہی دانائ عطا فرمادی ۔

یہاں پرحکم سے کیا مراد ہے اس میں علماء کے اقوال ایک ہی طرف آتے ہیں کہ اللہ تعالی نے انہيں بچپن میں ہی کتاب کی فھم اورا س میں جوکچھ ہے اس پرعمل کرنا عطافرمایا تھا ۔

اور یہ قول حنانا کا حکم پرعطف ہے تومعنی یہ ہوگا کہ ہم نے اسے اپنی طرف سے شفقت عطا فرمائ ، رحمت وشفقت اورنرمی کوحنان کہا جاتاہے ، کلام عرب میں حنان کا اطلاق شفقت اورنرمی پرہونا معروف ہے ، اسی معنی میں عرب کا یہ قول ہے کہ حنانک وحنانیک یا رب ، یعنی اے رب تیری رحمت کا سوال ہے ۔

اور زکاۃ کا عطف بھی ماقبل پر ہے یعنی ہم نے اسے اطاعت اور تقرب الی اللہ سے نواز کرگناہوں اورمعاصی کی میل کچيل سے طہارت اور پاکی نصیب فرمائ ۔

وکان تقیا اور رہ متقی تھا ۔ یعنی وہ اپنے رب کے اوامرکو بجا لانے والا اورجس سے اللہ تعالی نے اسے روکا تھا اس سے رکنے والا تھا اسی لیے کبھی بھی اس نے برائ نہیں کی اورنہ ہی کبھی اس کے بارہ میں سوچا ہی تھا ۔

اور اللہ تعالی کا یہ فرمان :

وبرابوالدیہ اوروہ اپنے والدین کے ساتھ احسان کرنے والا تھا ۔

البر زبر کے ساتھ بر کا اسم فاعل ہے ،یعنی ہم نے اسے اپنے والدین کے ساتھ بہت ہی زیادہ احسان اورنیکی کرنے اوران سے نرم رویہ رکھنے والا بنایا ۔

اوراللہ تعالی کا یہ فرمان :

وہ سرکش اورگنہگار نہ تھا ۔

یعنی وہ اپنے رب اور والدین کی اطاعت کرنے سے تکبر نہیں کرتا تھا بلکہ وہ اللہ تعالی کا مطیع اور اپنے والدین کے ساتھ تواضع کرنے والا تھا ۔

ابن جریر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

جبار اسے کہتے ہیں جوبہت زيادہ جبر کرنے والا ہویعنی لوگوں پربہت زیادہ جبروستم اوران پرظلم کرنےوالا ، اورہروہ شخص جوتکبر کے ساتھ لوگوں پرظلم و ستم ڈھاتا ہے ہو اسے جبار کہا جاتا ہے ۔

اوراللہ تعالی کا یہ فرمان :

اس پرسلام ہے جس دن وہ پیدا ہوا اورجس دن وہ مرے اور جس دن وہ زندہ کرکے اٹھايا جاۓ ۔

ابن جریر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہاں پرسلام کا معنی امان ہے یعنی وہ امن میں رہے گا ۔

اورظاہربھی یہی ہوتا ہے اس پرسلام ہے جس دن وہ پیدا ہوا یہ اللہ تعالی کی طرف سے یحیی علیہ السلام کے لیے سلام ہے جس کا معنی امن وسلامتی ہے ،۔۔

اورسورۃ آل عمران مین اللہ تعالی کہ یہ فرمان :

اورسردار ، ضابط نفس ، اور نبی ہے نیک لوگوں میں سے آل عمران ( 39 ) ۔

توسید اسے کہا جاتا ہے جس کی اکثر لوگ بات مانیں اوراس کے پیچھے چلیں ۔۔۔

اور حصورا اسے کہتے ہیں جواستطاعت رکھنے کے باوجود عورتوں سے صرف اللہ تعالی کی عبادت کے لیے دور رکھے اوران سے بالکل کٹ جاۓ تویہ ان کی شریعت میں جائز تھا ، لیکن ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہی ہے کہ شادی کی جاۓ اور بالکل عورتوں سے علیحدگی نہ کی جاۓ ۔

اور یہ فرمان ، اور نبی ہے نیک لوگوں میں سے نبی نبا سے اسم مفعول کے معنی میں فعیل کے وزن ہے ، اورنبا اس خبر کوکہتے ہیں جوایک ذی شان ہواوروحی بھی ایک شان والی خبرہے جواللہ تعالی کی طرف سے بتائ جاتی ہے ۔

اورصالح ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جن کے عقائد اوراعمال واقوال اورنیتیں صحیح اوراچھی ہوں اور فاسد نہ ہوں ، اللہ تعالی نے یحیی علیہ السلام کوصالح کے وصف سے نوازا ہے جس طرح کہ دوسرے انبیاء کوبھی صالح کا وصف دیا ہے سورۃ الانعام میں اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اورزکریا ، یحیی ، عیسی ، اورالیاس ( علیہم السلام جمیعا ) یہ سب صالحین میں سے تھے الانعام ( 85 ) ۔ .

ماخذ: دیکھیں اضواء البیان للشنقیطی ( 4 / 245 - 252 ) یہ کلام اختصار کے ساتھ پیش کی گئ ہے ۔