بدھ 15 شوال 1445 - 24 اپریل 2024
اردو

مسلمانوں کو فلسطین اور دیگر ممالک میں سنگین حالات کا سامنا ہے کیا اس کی وجہ سے عید کے دن مسرت کا اظہار نہ کرنا جائز ہے؟

222330

تاریخ اشاعت : 23-06-2017

مشاہدات : 4739

سوال

ہم جانتے ہیں کہ فلسطین میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے، جبکہ دیگر اسلامی ممالک یا تو حالت افسردگی میں ہیں یاپھر مدد کرنے سے عاجز ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ کیا فلسطین میں ہونے والے مظالم کے پیش نظر مسلمانوں کیلیے عید کی خوشیاں نہ منانا جائز ہے کیونکہ ان مظالم کی وجہ سے مسلمان کو بہت تکلیف اور شدید غم لاحق ہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمانوں کی عیدیں محض کھیل کود اور ملنے ملانے کیلیے ہی نہیں ہیں بلکہ یہ دینی  شعائر اور عبادات میں بھی شامل ہیں، اس لیے سنت طریقہ یہی ہے کہ مسلمان عید کا دن اعلانیہ طور پر منائیں۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"عید ، تہوار شریعتوں  کی امتیازی خصوصیات میں  سے ہیں، نیز شریعتوں میں نمایاں اور واضح ترین شعیرہ بھی تہوار اور عیدیں ہی ہوتی ہیں" انتہی
" اقتضاء الصراط المستقيم" (1/ 528)

یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی دین یا مذہب ہر ایک کے تہوار اور عید کے ایام ہوتے ہیں ، ان تہواروں کو وہ خوب جوش و خروش سے مناتے ہیں؛ کیونکہ یہ تہوار ان کے دین کا حصہ ہیں۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  کہتے ہیں:
"عید کے دنوں میں خوشی اور مسرت کا اظہار دینی شعائر میں سے ہے" انتہی
" فتح الباری" (2/ 443)

اس لیے  عید کے دن خوشی اور مسرت کا اظہار عبادات سے تعلق رکھتا ہے ، اور ان سے اللہ تعالی کا قرب بھی حاصل ہوتا ہے۔

مسند احمد : (24334) میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے -حبشیوں کے مسجد میں کھیلنے کے دن-فرمایا تھا:  تا کہ یہودیوں کو معلوم ہو جائے کہ ہمارے دین میں فراخی ہے، اور مجھے دینِ حنیف اور  آسانی و سہولت والے دین کے ساتھ بھیجا گیا ہے) اس روایت کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح الجامع (3219) میں صحیح قرار دیا ہے۔

پھر یہ بھی ہے کہ اظہارِ مسرت اور مسلمانوں کو پہنچنے والی مصیبتوں اور ان کی حالت پر دکھی ہونے میں کوئی تعارض نہیں ہے؛ کیونکہ مسلمان عید کے دن اپنی خوشی کا اظہار کرتا ہے تا کہ دینی شعائر نمایاں ہوں اور ان کی قدر و منزلت بڑھے، اس کے ساتھ ساتھ اپنے  دل میں مسلمانوں  کی پریشانی پر اظہار تشویش بھی کر سکتا ہے۔

اس لیے ایک مسلمان کو دونوں امور اکٹھے کرنے ہوں گے کہ: اپنے دینی شعائر اور عبادات کو نمایاں انداز میں  سر انجام دے ، مثلاً: نماز عید اور عید کے دن اظہار خوش و مسرت وغیرہ، ساتھ ہی ساتھ اپنے مسلمان بھائیوں کو پہنچنے والی تکالیف پر اظہار تشویش بھی کرے۔

اور یہ بات مسلّمہ ہے کہ جس قدر مسلمان کو اپنے مسلمان بھائیوں کی تکالیف اور دکھ درد کا احساس زیادہ ہو گا وہ اسی قدر کھیل کود میں  بہت زیادہ آگے نہیں بڑھے  گا، اور اگر عید کے دن کچھ فراخ دلی سے کام لیتے ہوئے عید کی مناسبت سے خوشی و مسرت کا اظہار کر بھی لے  تو یہ اللہ تعالی کی نعمت کا شکر بھی ہے اور مسرت عید کا تقاضا بھی۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب