جمعرات 9 شوال 1445 - 18 اپریل 2024
اردو

ایک رکعت میں ایک سے زائد سورت پڑھنا

222289

تاریخ اشاعت : 09-12-2014

مشاہدات : 20076

سوال

سوال: میری نند نماز کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد ایک اور سورت پڑھتی ہے، اور پھر اسکے بعد آیۃ الکرسی پڑھنے کے بعد رکوع میں جاتی ہے، اور دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص پڑھتی ہے، اور پھر کوئی اور سورت بھی ساتھ میں ملاتی ہے، تو کیا یہ معاملہ درست ہے؟
مجھے دلیل کیساتھ جواب بتلا دیں، اور اس بارے میں نصیحت بھی کر دیں کہ کیا کرنا چاہئے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر کوئی نمازی سورہ فاتحہ کے بعد  ایک سورت پڑھے اور اسکے بعد یا سورت سے پہلے آیۃ الکرسی یا سورہ اخلاص وغیرہ پڑھے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک بار  ایک سریّہ میں ایک صحابی کو امیر بنا کر بھیجا، تو وہ اپنے ساتھیوں کو جماعت کرواتے ہوئے  ہر رکعت میں سورہ اخلاص  بھی پڑھتے تھے، جب یہ تمام لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس واپس پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا سارا ماجرا سنا ڈالا، تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: (ان سے پوچھو کہ وہ ایسے کیوں کرتے تھے؟) تو انہوں نے اپنے امیر سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: "کیونکہ یہ رحمن کی صفت بیان کرتی ہے، اور میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں" تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: (اسے بتلا دو کہ اللہ تعالی اس سے محبت کرتا ہے)
بخاری (6940) اور مسلم (813) نے اسے روایت کیا ہے۔

تو یہ عمل جائز ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت سنت نہیں ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنی نماز میں ایسے نہیں کیا، چنانچہ مناسب یہی ہے کہ اس عمل پر ہمیشگی نہ کی جائے، تا کہ اسے سنت مؤکدہ کا درجہ نہ ملے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایسے نہیں کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا طریقہ سب سے اعلی و افضل طریقہ ہے۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ  سے پوچھا گیا:

"کیا ایک رکعت میں ایک سے زائد سورت پڑھنا جائز ہے؟ اور اگر جائز ہے تو کیا دو سورتوں کو پڑھتے ہوئے قرآن کریم کی ترتیب کو سامنے رکھنا لازمی ہے؟ یا کہ سورتوں کی ترتیب آگے پیچھے بھی ہو جائے تو کوئی حرج نہیں؟

تو انہوں  نے جواب دیا:
"سورہ فاتحہ کے بعد ایک یا ایک سے زائد سورتیں پڑھنے میں  کوئی حرج نہیں ہے،  اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے سورہ بقرہ، سورہ نساء اور آل عمران [اسی ترتیب کیساتھ] ایک ہی رکعت میں پڑھی، اور کچھ صحابہ کرام نے سورہ فاتحہ کے بعد ایک اور سورت ملائی اور آخر میں سورہ اخلاص پڑھتے ہوئے سورہ فاتحہ کے بعد دو سورتیں پڑھیں۔
چنانچہ خلاصہ یہ ہے کہ:
اس طرح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، چاہے سورتوں کی ترتیب قرآنی ترتیب سے الٹ بھی  ہوجائے تو تب بھی کوئی حرج نہیں ہے، لیکن سنت یہی ہے کہ ایسے ترتیب رکھی جائے جیسے قرآن مجید میں ہے، یہی افضل ہے، جیسے کہ صحابہ کرام سے ثابت ہے، چنانچہ قرآن مجید کی ترتیب کے مطابق ہی پڑھا جائے، لیکن اگر کسی سورت سے پہلے کوئی اور سورت پڑھے تو کفایت کر جائے گی"
" فتاوى نور على الدرب " از: ابن باز (8/250)

مزید فائدے کیلئے آپ سوال نمبر: (69915) کا مطالعہ کریں

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب