جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

ربیع الاول کی مبارک باد دینے سے متعلق حدیث بے بنیاد ہے۔

سوال

کچھ لوگ ماہِ ربیع الاول کے آتے ہی ایک حدیث نشر کرنا شروع کر دیتے ہیں: (جو بھی اس فضیلت والے ماہ کی مبارک باد دے گا، اس پر جہنم کی آگ حرام ہو جائے گی) کیا یہ حدیث صحیح ہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

ذکر شدہ حدیث  کی ہمیں کوئی سند نہیں ملی، اور خود ساختہ  ہونے کی علامات اس حدیث پر بالکل واضح ہیں، اس لئے اس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی طرف نسبت کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ آپ کے بارے میں جھوٹ باندھنے  کے زمرے میں آتا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  پر جھوٹ باندھنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے: (جس شخص نے میری طرف منسوب کوئی حدیث بیان کی، اور وہ خدشہ بھی رکھتا تھا  یہ جھوٹ ہے، تو بیان کرنے والا بھی دو جھوٹوں میں سے ایک ہے) مسلم نے اسے اپنی صحیح مسلم کے مقدمہ میں بیان کیا ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں:
"اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  پر جھوٹ  بولنے کی سنگینی بیان کی گئی ہے، اور جس شخص کو اپنے ظنِ غالب کے مطابق  کوئی حدیث  جھوٹی لگی لیکن پھر بھی وہ آگے بیان کر دے تو وہ بھی جھوٹا ہوگا،  جھوٹا کیوں نہ ہو؟!  وہ ایسی بات کہہ رہا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے نہیں فرمائی" انتہی
" شرح صحيح مسلم " (1/65)

اور اس حدیث میں ذکر کیا گیا ہے کہ ماہِ ربیع الاول  کی جس شخص نے مبارکباد دی تو صرف اسی عمل سے اس پر جہنم کی آگ حرام ہو جائے گی، یہ بات حد سے تجاوز، اور مبالغہ آرائی پر مشتمل ہے، جو کہ اس حدیث کے باطل اور خود ساختہ ہونے کی علامت ہے۔
چنانچہ ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"خود ساختہ احادیث میں اندھا پن ، بے ڈھب  الفاظ، اور حد سے زیادہ تجاوز ہوتا ہے، جو ببانگ دہل  ان احادیث کے خود ساختہ ہونے کا اعلان کرتا ہے، کہ یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم   کے نام پر خود گھڑی گئی ہے" انتہی

" المنار المنيف " (ص 50)

آپ فائدے کیلئے سوال نمبر: (70317) اور (128530) کا مطالعہ بھی کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب