جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

جنس تبديلى كا آپريشن كروانا

21277

تاریخ اشاعت : 11-02-2008

مشاہدات : 7369

سوال

كيا انسان كے ليے جنس تبديل كروانا يعنى مرد سے عورت اور عورت سے مرد بننے كا آپريش كروانا جائز ہے، كتاب و سنت سے دليل ديں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

انسان كے ليے مرد سے عورت يا عورت سے مرد كى جنس تبديل كروانے كا آپريش كروانا جائز نہيں، بلكہ مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ اس پر راضى ہو جائے جو اللہ تعالى نےاس كے مقدر ميں لكھ ديا ہے اور اس كے ليے جو مناسب تھا وہى اس ميں ركھا ہے، اسے يہ علم نہيں كہ اگر وہ عورت ہوتى تو اس ميں كيا بہترى تھى، اور اگر وہ مرد ہوتا تو اس ميں كيا شر تھا.

جس طرح كہ كچھ لوگوں كے ليے فقر اور غربت ہى بہتر ہوتى ہے، اور اگر اللہ تعالى اسے غنى اور مالدار كر دے تو يہ اس كے ليےنقصان دہ ہے، اور كچھ لوگ ايسے ہيں جن كى حالت كے ليے مالدار اورغنى ہونا بہتر ہوتا ہے، اور اگر اسے فقير اور غريب بنا ديا جائے تو يہ اس كے ليےنقصان دہ ہوتا ہے.

كچھ عورتوں نے يہ تمنا اور خواہش كى كہ اگر وہ مرد ہوتيں تو اللہ تعالى كى راہ ميں جہاد كرتيں، فقط انہوں نے يہ تمنا اور خواہش ہى كى تھى تو اس كے متعلق اللہ تعالى نے وحى نازل كر دى اور فرمايا:

اور اس چيز كى آرزو نہ كرو جس كے باعث اللہ تعالى نے تم ميں سے بعض كو بعض پر بزرگى اور فضيلت دى ہے، مردوں كا اس ميں حصہ ہے جو انہوں نے كمايا، اور عورتوں كے ليے اس ميں حصہ ہے جو انہوں نے كمايا، اور اللہ تعالى سے اس كا فضل مانگو، يقينا اللہ تعالى ہر چيز كا جاننے والا ہے النساء ( 32 ).

چنانچہ جب يہ صرف تمنا اور آروز كرنے كے متعلق ہے، تو پھر اس فعل پر كيا ہوگا، اور جب مسلمان شخص كو اللہ تعالى كى پيدا كردہ صورت كے بعض امور ميں تبديلى كرنے سے منع كيا گيا ہے، تو پھر پورى جنس تبديل كرنے كے بارہ ميں كيسے ؟.

الشيخ عبد الكريم الخضير

اور پھر جنس كى تبديلى اللہ تعالى كى پيدا كردہ مخلوق كے ساتھ مذاق اور كھيل ہے، اور شيطان كى اتباع و پيروى ہے، جس نے قسم اٹھا كر اللہ كے ساتھ عہد كر ركھا ہے كہ وہ بنى آدم كو گمراہ كر كے چھوڑےگا، جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اس كا قول ذكر كيا ہے:

اور البتہ ميں انہيں ضرور حكم دونگا كہ وہ اللہ كى بنائى ہوئى صورت كو بگاڑ ديں النساء ( 119 ).

ہم اللہ تعالى سے سلامتى و عافيت كے طلبگار ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد