جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

غير شرعى ( زنا سے پيدا شدہ ) اولاد كى تربيت ميں مشكل درپيش ہےتربيت

148086

تاریخ اشاعت : 28-03-2012

مشاہدات : 5578

سوال

ميرے خاوند كے ساتھ تقريبا بيس برس سے تعلقات ہيں ميں اس سے پہلى بار جب ملى تو مسلمان نہيں تھى پھر ميں طويل عرصہ كے بعد مسلمان ہوگئى اس ليے ميرے اسلام قبول كرنے سے قبل اس سے چار بچے ہيں، بلكہ يہ سب شادى سے قبل پيدا ہوئے.
ہمارا تعلق صرف دوستى كا تھا، ميں نے بالآخر يہ پڑھا كہ جو بچے شادى كے بغير غير شرعى طريقہ سے پيدا ہوتے ہيں ان ميں كچھ شر و برائى كى مقدار پائى جاتى ہے، كيا يہ بات صحيح ہے، اور اس حالت كو صحيح كرنے كے ليے كيا كرنا ہوگا ؟
دوسرى مشكل يہ ہے كہ:
ميرا خاوند دين كا التزام نہيں كرتا، بلكہ پكا شراب نوش ہے، جس كا ميرى اولاد كى تربيت پر بہت اثر پڑا ہے، جس كے نتيجہ ميں انہيں نماز جمعہ ادا كرنے كى عادت تك نہيں پڑى حالانكہ ان كى عمر سترہ برس سے زائد ہو چكى ہے.
ميں نے ان كى راہنمائى كى بڑى كوشش كى ہے ليكن اس سلسلہ ميں مجھے ابھى تك مشكلات كا سامنا ہے، برائے مہربانى يہ بتائيں كہ مجھے كيا كرنا چاہيے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

زنا سے پيدا شدہ بچے كو كوئى قصور اور گناہ نہيں، اور زنا جيسے قبيح جرم كا گناہ سے پيدا شدہ بچے كو نہيں ہے، رہا مسئلہ اس كى اصلاح يا انحراف كا تو اس كے بہت سارے اسابب اور عوامل ہيں:

ان عوامل اور اسباب ميں سب سے اہم ترين سبب اچھى تربيت ہے، اگر بچہ اچھى تربيت حاصل كر لے تو وہ معاشرے ميں كوئى عار نہيں پا سكتا، اور وہ دوسرے بچوں كى طرح استقامت كے زيادہ قريب ہوگا.

زنا سے پيدا شدہ اولاد ميں زيادہ انحراف اس ليے ہوتا ہے كہ اكثر اور غالب طور پر ان كى صحيح ديكھ بھال نہيں كى جاتى اور ان كا كوئى اہتمام نہيں كرتا، اور لوگوں كى جانب سے وہ نفرت پاتے ہيں تو اس وجہ سے شرير قسم كے برے اور منحرف لوگ اسے اپنا آلہ كار بنا ليتے ہيں.

تربيت جيسا معاملہ تو صبر و تحمل اور جدوجھد كا محتاج ہے، كتنے ہى خاندان اور گھرانے تربيت كى مشكل سے دوچار ہيں، خاص كر جب بچے جوانى كى دہليز پر قدم ركھتے ہيں، اور خاص كر جب والد ان كى تربيت ميں كوتاہى اور سستى كرتا ہے، يا پھر والد ان سے دور رہتا ہے، يا والد خود غلط راہ پر ہو.

اس ليے ہمارى وصيت اور نصيحت يہى ہے كہ آپ صبر و تحمل سے كام ليں، اور اپنى اولاد كے ساتھ محبت و شفقت اور نرمى كا برتاؤ كريں، اور ان كے ليے ايسا ماحول ميسر اور پيدا كريں جو نيكى و صلاح اور سيدھى راہ والا ہو.

اور ان كے فارغ اوقات ميں انہيں فائدہ مند امور ميں مشغول ركھنے كى كوشش كريں، اور ان كے دل مسجد يا اسلامك سينٹر كے ساتھ مربوط كريں.

اور اسى طرح انہيں مطالعہ كرنے اور حصول علم كى ترغيب دلائيں، اور اذكار و دعاؤں اور قرآن مجيد پڑھنے كے ساتھ ان كے ايمان مضبوط بنائيں.

اور اس سلسلہ ميں آپ اطاعت و فرمانبردارى اور نيكى كے مواسم و سيزن كو موقع غنيمت بنائيں مثلا رمضان المبارك كا مہينہ، اور اس كے ساتھ ساتھ اللہ سبحانہ و تعالى سے ان كى ہدايت و اصلاح كى كثرت سے دعا كيا كريں.

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" بلاشك و شبہ تين دعائيں قبول كى جاتى ہيں: مظلوم كى دعا، اور مسافر كى دعا، اور والد كى اپنى اولاد كے ليے دعا "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 1905 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 1563 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 3862 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

عظيم آبادى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

قولہ: " والد كى دعا " يعنى اپنے بچے كے ليے كى گئى دعا يا پھر اس كے خلاف بد دعا كرنا، يہاں والدہ كا ذكر نہيں كيا كيونكہ والدہ كا حق بہت زيادہ ہے، اس ليے اس كى دعا كى قبوليت تو بالاولى ہوگى " انتہى

ديكھيں: عون المعبود ( 4 / 276 ).

آپ كو اپنے خاوند كى اصلاح اور استقامت كے ليے بھى كوشش كرنى چاہيے، تا كہ وہ بھى آپ كے ساتھ بچوں كى تربيت ميں شريك ہو سكے، اور آپ دونوں سب سے عظيم فريضہ نماز كى ديكھ بھال زيادہ كريں اور اس كى پابندى كريں اور اولاد سے پابندى كرائيں.

كيونكہ نماز تو دين كا ستون ہے، اور جو نماز ادا نہيں كرتا اس كا دين اسلام ميں كوئى حصہ نہيں رہتا.

اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كى اولاد كى اصلاح كر كے آپ كى آنكھوں كو ٹھنڈا كرے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب