جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

ایک نو مسلم لڑکی غیر مسلم والدین کے پاس بیٹھ سکتی ہے اس حال میں کہ وہ شراب نوشی کر رہے ہوں ؟

سوال

سوال: میں مسلمان ہوں اور اپنے غیر مسلم والدین کے ساتھ رہتی ہوں، میں جس وقت مسلمان ہوئی تھی اس وقت ہمارے تعلقات میں بہت زیادہ تناؤ اور دباؤ تھا، وہ اسلام کی وجہ سے مجھ پر سختی بھی کرتے تھے؛ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے حالات کو قبول کر لیا، اللہ تعالی نے ان کے دل کو میرے اور اسلام کیلیے نرم بھی کر دیا، وہ دونوں اب میری چاہت کو اہمیت دیتے ہیں اس لیے وہ اب صرف حلال کھانا ہی کھاتے ہیں اور دیگر تبدیلیاں بھی ان میں دیکھنے کو ملی ہیں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میرے والدین رات کے کھانے میں شراب نوشی کرتے ہیں اور ہمیشہ میرے ساتھ اکٹھے بیٹھتے ہیں؛ کیونکہ ہمارے گھر میں ایک ساتھ کھانے کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، میرے والدین جانتے ہیں کہ میں شراب پسند نہیں کرتی، اور میں انہیں بتلاتی بھی رہتی ہوں، لیکن پھر بھی میں انہیں ان کے گھر میں شراب نوشی سے منع نہیں کر سکتی؛ میرے والد نے مجھے یہ بات دو ٹوک الفاظ میں کہی تھی۔
تو کیا میں ان کے ساتھ نہ بیٹھا کروں؟ میں جانتی ہوں کہ میرے ساتھ نہ بیٹھنے سے ہمارے تعلقات میں ایک بار پھر شدید تناؤ آ جائے گا، اور یہ بھی ممکن ہے کہ اگر میں ان کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دوں تو یہ ان کیلیے خفگی کا باعث بھی بنے گا، کیا آپ اس بارے میں میری رہنمائی کر سکتے ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

ہم اللہ تعالی کی حمد بیان کرتے ہیں کہ اس نے آپ کو اسلام کی ہدایت سے نوازا، ہم اللہ تعالی سے آپ کیلیے ثابت قدمی، مزید کامیابی  اور آپ کے والدین سمیت ان تمام لوگوں کیلیے ہدایت مانگتے ہیں جن سے آپ کو محبت ہے۔

آپ اپنے والدین کو اسلام کی دعوت دیتی رہیں اور ان کے ساتھ ہمارے عظیم دین  کی تعلیمات کے مطابق نیکی اور حسن سلوک جاری رکھیں۔

دوم:

ایسے دستر خوان پر بیٹھنا جائز نہیں ہے جہاں شراب نوشی کی جا رہی ہو؛ کیونکہ مسند احمد اور ترمذی: (2801) میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جو شخص اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو وہ ایسے دستر خوان پر مت بیٹھے جہاں شراب چلائی جا رہی ہو) اس حدیث کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں امام نسائی کی جانب منسوب کرتے ہوئے اس کی سند کو جید قرار دیا ہے، نیز البانی رحمہ اللہ نے اسے "ارواء الغلیل" (6/7) میں اسے صحیح کہا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ شراب نوشی بہت ہی بڑا جرم ہے اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے، اس لیے شراب نوشی ناجائز ہےاوراس پر خاموشی  بھی جائز نہیں ہے۔

اور کسی بھی برائی سے روکنا مومن سے مطلوب ہے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو زبان سے اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو اپنے دل سے اسے برا جانے، لیکن اس صورت میں بقدرِ استطاعت برائی والی جگہ سے کھڑا ہو کر دور چلا جائے۔

مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (145587) اور (94936) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔

شراب نوشی کی مجلس میں بیٹھنے سے متعلق اصولی اور بنیادی بات تو یہی ہے کہ وہاں بیٹھنا درست نہیں ہے، چنانچہ اگر آپ کے والدین کھانا کھانے کے بعد شراب نوشی کرتے ہیں تو پھر آپ ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائیں اور ان کے شراب نوشی کرنے سے پہلے اٹھ کر چلی جائیں۔

اور اگر وہ کھانا کھانے کے ساتھ ساتھ شراب بھی پیتے ہیں تو  اگر ممکن ہو تو ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا مت کھائیں بشرطیکہ ان کے ساتھ نہ بیٹھنے کی وجہ سے کوئی بڑا مسئلہ کھڑا نہ ہو، تو ایسا لازمی کریں، ساتھ میں انہیں یہ بھی بتلا دیں کہ میرا دین مجھے ایسی مجلس میں بیٹھنے سے منع کرتا ہے۔

لیکن اگر اس طرح کرنے سے والدین کی خفگی کے علاوہ کوئی حقیقی بڑا مسئلہ کھڑا ہونے کا خدشہ ہو کہ: وہ آپ کو گھر سے نکال دیں گےیا آپ کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کریں گے، یا اپنے دلوں میں اسلام کی جانب ابتدائی رغبت عیاں ہونے کے بعد وہ آپ کی اسلام کے متعلق دعوت سننا ہی چھوڑ دیں ، تو پھر آپ کیلیے ان کے ساتھ بیٹھنا جائز ہو گا، لیکن دل میں شراب نوشی کے متعلق نفرت ضرور قائم رہے۔

یہاں یہ مناسب رہے گا کہ آپ انہیں شراب نوشی کے نقصانات اور اس کی خرابیاں بیان کریں، اور اسی طرح شراب نوشی کی حرمت کے اسباب بھی بتلائیں۔

 مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (40882) کے جواب کا مطالعہ بھی کریں۔

ہم اللہ تعالی سے آپ کیلیے مزید کامیابی اور راہِ راست پر گامزن رہنے کی دعا کرتے ہیں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب