منگل 7 شوال 1445 - 16 اپریل 2024
اردو

اللہ تعالي كي صفت نزول كےمتعلق سوالات

13491

تاریخ اشاعت : 24-12-2004

مشاہدات : 6040

سوال

ہمارا پروردگار تبارك وتعالي ہر رات جب رات كا آخري تہائي حصہ باقي رہ جاتا ہے تو آسمان دنيا پر نزول فرما كريہ منادي كرتا ہے: كون ہے جو مجھے پكارے توميں اس كي پكار قبول كروں، كون ہے جو مجھ سے سوال كرے تو ميں اسے عطا كروں، كون ہے جو مجھ سے بخشش طلب كرے تو ميں اسے بخش دوں؟
1 – كيا اللہ تعالي آسمان دنيا پر نازل ہوتا ہے يا كہ زمين پر ؟
2 – جيسا كہ ايك دوسري حديث ميں آيا ہے كہ اللہ تعالي بادلوں كے سائے ميں آتا ہے انسانوں اور جنوں كےعلاوہ صرف بعض حيوانات اسے جانتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

جن امور كےمتعلق آپ نےسوال كيا ہے يہ غيبي امور ميں سےہيں جن كو انسان صرف وحي ( يعني كتاب وسنت ) كےذريعہ سے ہي جان سكتا ہے، اور اس ميں كوئي شك نہيں كہ نزول كي انتہاء آسمان دنيا ہے نہ كہ زمين، جيسا كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كي كلام نصا موجود ہے:

( ہمارا پروردگار آسمان دنيا كي طرف نزول فرماتا ہے ) تويہاں نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے زمين كي طرف نہيں كہا.

دوم :

اور آپ نےجو يہ ذكر كيا ہے كہ اللہ تبارك وتعالي بادلوں كےسائے ميں آتا ہے اور بعض حيوانات اسے جانتےہيں، متوفر حديث كي كتابوں ميں چھان پھٹك اور تلاش كرنے كےبعد اور اس ميدان ميں علمي رسوخ ركھنےوالے اہل علم جنہوں اللہ عزوجل كےآسمان دنيا پر نزول كے مسئلہ ميں كلام كي ہے ان كےاقوال كي طرف رجوع كرنے كےبعد ہميں تو كوئي ايسي چيز نہيں ملي جو اس كےثبوت پر دلالت كرتي ہو، اس ليے ہم پر واجب ہے كہ ہم وہي چيز ثابت كريں جو نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے ثابت كي ہے كہ اللہ تعالي آسمان دنيا كي طرف نزول فرماتا ہے، اور اس كا نزول ايسا ہے جواس كي عظمت وجلالت كےشايان شان ہے، اس كےعلاوہ كا علم ہم اللہ جل جلالہ كےسپرد كرتے ہيں جس نام پاكيزہ ہيں اور وہ علم و حكمت والا ہے.

ليكن قرآن مجيد ميں يہ آيا ہے كہ اللہ تعالي قيامت كےروز فيصلہ كے ليے بادلوں كےسائےميں تشريف لائےگا فرمان باري تعالي ہے:

كيا لوگوں كواس بات كا انتظار ہے كہ ان كےپاس خود اللہ تعالي بادلوں كے سائے ميں آجائے اور فرشتےبھي اور كام انتہاء كو پہنچا ديا جائے، اللہ تعالي ہي كي طرف تمام كام لوٹائے جاتےہيں البقرۃ ( 210 اور يہ صرف روز قيامت ہي ہے .

اللہ تعالي آپ كو توفيق سےنوازے آپ يہ جان ليں كہ ہمارا يہ ايمان ہے كہ اللہ تعالي اپني ذات كےساتھ بلند وبالا ہے اور وہ ہي بلند اور عظيم ہے اور ہمارا يہ بھي ايمان ہے كہ اللہ تعالي آسمان دنيا كي طرف نزول فرماتا ہے، توان دونوں ميں كوئي منافاۃ يا تناقض اور اختلاف نہيں، كيونكہ علو اللہ تعالي كي ذاتي صفات ميں سے جس كا اس سےعليحدہ ہونا ممكن نہيں، يعني يہ ممكن نہيں كہ وہ اس سے كسي وقت متصف نہ ہو ، تو ان ميں كوئي منافاۃ نہيں ہے.

اول :

اس ليے كہ نصوص اوردلائل نےان دونوں كو جمع كيا ہے اور جيسا كہ معلوم ہے كہ نصوص محال چيز كو نہيں لاتيں.

دوم:

اس ليے كہ اللہ تعالي كي سب صفات ميں اس كي مثل كوئي نہيں، تو اللہ تعالي كا نزول مخلوق كےنزول كي طرح نہيں، حتي كہ يہ كہا جائےكہ: يہ اس كےعلو اور بلندي كےمنافي اور اس كےخلاف ہے.

واللہ تعالي اعلم .

ديكھيں: كتاب السنۃ لابن ابي عاصم ( 215 ) اور مجموع فتاوي ورسائل الشيخ محمد بن صالح العثيمين .

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب