جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

اجتماعى طور پر بيك آواز تلاوت كرنے كا حكم

133581

تاریخ اشاعت : 11-10-2009

مشاہدات : 6447

سوال

نماز فجر اور نماز مغرب كے بعد اجتماعى طور پر قرآن مجيد كى تلاوت شريعت ميں جائز ہے يا نہيں، كيونكہ كچھ بھائي اسے بدعت قرار ديتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

تلاوت قرآن ان عبادات ميں شامل ہوتى ہے جو اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنے بندوں كے ليے مشروع كى ہے، اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے بيان فرمايا ہے، اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم قرآن مجيد كى تلاوت فرماتے اور صحابہ كرام سنا كرتے تھے، تا كہ جو انہيں كہا جاتا ہے اس سے مستفيد ہوں، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم صحابہ كرام كو قرآن كى تفسير كر كے بتاتے.

اور بعض اوقات رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كسى صحابى كو قرآن مجيد كى تلاوت كرنے كا كہتے اور خود سماعت كرتے، ليكن نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور صحابہ كرام كا يہ طريقہ نہ تھا كہ سب اجتماعى طور پر بيك آواز ميں قرآن مجيد كى تلاوت كرتے ہوں، يہ سنت نہيں.

اور نہ ہى رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے عمل ميں شامل ہے، اس ليے جو اسے بدعت كہہ رہے ان كى بات صحيح ہے؛ كيونكہ اس كى كوئى اصل اور دليل نہيں، ليكن بعض علماء كرام كا كہنا ہے كہ اس سے چھوٹے بچے مستثنى ہيں جنہيں تعليم كى ضرورت ہو تا كہ وہ سب اكٹھے پڑھ كر قرآن مجيد پڑھنے كى تعليم حاصل كريں.

اور اسى طرح مدارس اور سكولوں ميں تعليم حاصل كرنے والوں كے ليے بھى جب استاد اور مدرس ديكھے كہ انہي تعليم كى ضرورت ہے تو انہيں بيك آواز تعليم دے سكتا ہے كہ وہ سب اكٹھے ہو كر پڑھيں، اميد ہے كہ اس ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ يہ ان كى تعليم اور ان آواز اور مخرج كو صحيح كرنے كے ليے ہے.

ليكن لوگوں كا آپس ميں مساجد كے اندر يا كسى اور جگہ صبح يا شام يا كسى بھى جگہ سب اكٹھے ہو كر بيك آواز قرآن مجيد پڑھنے كے متعلق تو ہم كوئى اصل اور دليل نہيں جانتے.

اور پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس كسى نے بھى كوئى ايسا عمل كيا جس پر ہمارا حكم نہيں تو وہ رد ہے "

اس ليے ميرى نصيحت تو يہى ہے كہ وہ ايسا مت كريں " انتہى

فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب