جمعہ 10 شوال 1445 - 19 اپریل 2024
اردو

بيوى كو كہا: تمہيں طلاق اور جب بھى تم حلال ہو تمہيں طلاق

129072

تاریخ اشاعت : 23-04-2010

مشاہدات : 4089

سوال

ميں نے اپنى بيوى سے كہا: تمہيں طلاق، اور جب بھى تم ميرے ليے حلال ہو تو تمہيں طلاق، يہ پہلى بار تھا كہ ميں نے اسے كہا تو كيا يہ طلاق شمار ہوگى اور مجھے كيا كرنا چاہيے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب كوئى شخص اپنى بيوى كو كہے: تمہيں طلاق اور جب بھى تم ميرے ليے حلال ہو تو طلاق ہو جائے " يہ ايك طلاق ہے، كيونكہ اس نے كہا ہے: تمہيں طلاق.

اور اگر وہ عدت ميں اس سے رجوع كر لے تو اس كے ليے حلال ہو گئى اور اس طرح اسے دوسرى طلاق ہو گئى، كيونكہ اس نے اسے كہا تھا جب بھى تم ميرے ليے حلال ہو تو تمہيں طلاق .

اور اگر اس نے اس سے رجوع كر ليا تو اسے تيسرى طلاق ہو گئى، اور اس طرح وہ اس سے بائن ہو كر بينونت كبرى حاصل كر لےگى، لہذا وہ اس كے ليے اس وقت تك حلال نہيں ہو سكتى جب تك وہ كسى دوسرے شخص نے نكاح نہ كر لے.

اور اگر وہ پہلى طلاق كى عدت ميں بيوى سے رجوع نہيں كرتا تو اس سے وہ بينونت صغرى حاصل كر لےگى اور اس سے دوبارہ نيا نكاح نئے مہر كے ساتھ جائز ہوگا، اور اس ميں نكاح كى سارى شروط يعنى ولى اور گواہوں كى موجودگى ضرورى ہے، اور اس پر دوسرى طلاق واقع نہيں ہوگى.

كيونكہ يہ بالكل اس طرح كہ اگر اس نے اسے كہا ہوتا: اگر ميں نے فلان عورت سے شادى كى تو اسے طلاق، تو يہ طلاق واقع نہيں ہوگى؛ كيونكہ نكاح سے قبل طلاق نہيں ہوتى، اور يہاں اس كى طلاق يعنى اس كا قول: " جب بھى تم ميرے ليے حلال ہوئى تو تمہيں طلاق " يہ نئے نكاح سے قبل ہے.

البجيرمى نے المنھج پر اپنے حاشيہ ميں لكھا ہے:

" اور اگر وہ اپنى بيوى كو كہے: تمہيں طلاق، جب بھى تم حلال ہوئى تو حرام ہو گئى، اس سے ايك طلاق واقع ہو جائيگى، اور اگر وہ اس سے عدت ميں رجوع كر ليتا ہے تو دوسرى طلاق واقع ہو جائيگى، اور اگر وہ پھر اس سے رجوع كرے تو اسے تيسرى طلاق ہو جائيگى، اور اس طرح وہ اس سے بائن ہو كر بينونت كبرى حاصل كر لےگى.

اس سے چھٹكارے كا حل يہ ہے كہ: وہ عدت ختم ہونے تك صبر كرے اور پھر عدت ختم ہونے كے بعد نيا نكاح كر لے " انتہى

ديكھيں: حاشيۃ البجيرمى على المنھج ( 4 / 7 ).

اور نھايۃ المحتاج كے حاشيہ ميں ہے:

" ( قولہ: جب بھى تم حلال ہوئى حرام ہو گئى، يہ ايك طلا ق ہے ) اس بنا پر اگر وہ عدت ميں رجوع كر لے تو كيا اسے دوسرى اور تيسرى طلاق ہو جائيگى يہ محل نظر ہے.

ظاہر يہى ہوتا ہے كہ: اگر تو اس نے اپنے قول: " جب بھى حلال ہوئى حرام ہو جاؤگى " سے طلاق مراد لى اور پھر اس سے دو بار رجوع كر ليا تو اسے تين طلاق ہو جائينگى.د

كيونكہ جب وہ عدت ميں تھى تو يہ طلاق كى جگہ اور وقت ہے، اور " كلمہ " جب بھى " تكرار كا متقاضى ہے، اس ليے اگر اس كى پہلى طلاق سے عدت گزر گئى اور پھر اس نے اس سے نيا نكاح كر ليا تو اسے طلاق نہيں ہوگى، كيونكہ طلاق سابقہ نكاح پر معلق تھى " انتہى

ديكھيں: حاشيۃ نھايۃ المحتاج ( 6 / 458 ).

آپ كو شرعى عدالت سے رجوع كرنا چاہيے تا كہ وہ آپ كے معاملہ ميں غور كرے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب