جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

خاوند كے ليے اپنى بيوى كو ساس كے ساتھ رہنے پر مجبور كرنا جائز نہيں

سوال

ميں اپنى بيوى كے ساتھ اپنے گھر والوں سے بالكل عليحدہ گھر ميں رہتے ہيں، كيونكہ بہت زيادہ مشكلات پيدا ہو گئى تھيں، ميں نے بيوى سے وعدہ كيا تھا كہ اسے نہيں چھوڑوں گا، ليكن كچھ عرصہ بعد ميرے والد صاحب نے مجھے اپنے ساتھ آ كر اپنے گھر ميں رہنے كا كہا، ليكن ميرى بيوى نے ايسا كرنے سے انكار كر ديا، مجھے بتائيں كہ ميں كيا كروں ؟
آيا ميں والد صاحب كى بات مان كر وعدہ توڑ دوں، اور كيا ميں اس فرمان بارى تعالى كے تحت آتا ہوں:
اور تم اپنے وعدے پورے كرو، يقينا وعدوں كے بارہ ميں سوال ہوگا الاسراء ( 34 ).

جواب کا متن

الحمد للہ.

بلاشك وشبہ والد كا اپنے بيٹے پر بہت عظيم حق ہے، جب آپ كى بيوى اپنے سسر كے گھر ميں نہيں رہنا چاہتى تو آپ اس پر اپنے والد كے گھر ميں رہنے كو لازم نہيں كر سكتے، آپ اس سلسلہ ميں اپنے والد كو مطمئن اور راضى كر سكتے ہيں، اور بيوى كو عليحدہ اور مستقل گھر بنا كر ديں، اور اس كے ساتھ ساتھ آپ اپنے والد كے ساتھ حسن سلوك اور صلہ رحمى كرتے رہيں، اور حسب استطاعت والد كو راضى ركھنے كى كوشش كريں.

رہا مسئلہ طلاق كا تو اگر اس كى ضرورت پيش آئے يہ مباح ہے، اور آپ اس صورت ميں اپنى قسم كا كفارہ ديں اور اللہ تعالى كے فرمان كى مخالفت مت كريں:

اپنے وعدوں كو پورا كرو، يقينا وعدہ كے بارہ ميں سوال ہوگا الاسراء ( 34 ).

كيونكہ اس عہد سے وہ عہد مراد ہے جو كسى حلال كو حرام نہ كرتا ہو " انتہى

فضيلۃ الشيخ صالح الفوزان.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب